سرینگر: یکم ستمبر کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما اور کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے سابق سربراہ سید علی گیلانی کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے۔ گزشتہ برس، اس تاریخ کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے گیلانی کے انتقال کے فوراً بعد کشمیر میں سیکورٹی سخت کر دی تھی اور موبائل انٹرنیٹ بھی بند کر دیا تھا۔ Syed Ali Geelani's Death Anniversary
آج اُنکی پہلی برسی کے موقع پر وادی میں ملا جلا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اگرچہ تمام تعلیمی اور سرکاری ادارے کھلے ہیں وہیں عوامی ٹرانسپورٹ بھی حسبِ معمول چل رہا ہے۔ تاہم گیلانی کی رہائش گاہ حیدر پورہ میں پولیس اہلکاروں کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ ایک سینئر پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ "یہ اقدام احتیاط کے طور پر اٹھائے گئے ہیں۔ Geelani's Death Anniversary
سید علی گیلانی کی پیدائش 29 ستمبر 1929 کو شمالی کشمیر کی وُلر جھیل میں واقع زُرمنز گاؤں میں ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے مزید تعلیم حاصل کی۔ گیلانی کا انتقال، 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں علیحدگی پسندوں کیلئے دوسرا بڑا المیہ تصور کیا جارہا ہے اور بعض مبصرین کہتے ہیں کہ کشمیر میں علیحدگی پسندی یتیم ہوگئی ہے۔
گیلانی کے انتقال کے بعد مبصرین کا خیال کیا تھا کہ 'گیلانی کی موت سے کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک ایک سخت ترین دھچکے کا شکار ہوگئی ہے۔ یہ خیمہ 5 اگست 2019 سے حکومت کی سخت ترین کارروائیوں کے نتیجے میں پہلے ہی درہم برہم ہوچکا تھا۔' Syed Ali Shah Geelani
اپنے طویل سیاسی کیریر کے دوران سید علی گیلانی، کم از کم پندرہ سال تک جماعت اسلامی اور مسلم متحدہ محاذ کی طرف سے جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے لیکن 1989 میں ہندوستان مخالف شورش پیدا ہونے کے بعد انہوں نے الیکشن سیاست کو خیرباد کہا اور ایک علیحدگی پسند لیڈر کی حیثیت سے مرکزی رول ادا کیا۔syed Ali Geelani Death Reason
گیلانی کی وفات سے قبل حکام نے انہیں گزشتہ 13 سالوں تک ان کے رہائش گاہ میں نظر بند رکھا تھا۔ انہیں عمر عبداللہ کے دور حکومت میں 2010 مں اسوقت نظر بند کیا گیا تھا جب انکی قیادت میں ایک فرضی تصادم میں چار کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف کشمیر میں ایک عوامی احتجاج ہوا تھا جس میں درجنوں لوگ مارے گئے۔
اگرچہ 2015 میں مفتی محمد سعید کے دور اقتدار میں انہیں چند ہفتوں کیلئے گھر سے باہر نکلنے دیا گیا تھا لیکن ایک عوامی جلسے میں ہند مخالف نعرے بازی کے بعد انہیں دوبارہ نظر بند کیا گیا جس کا سلسلہ انکی موت تک جاری رہا۔ بعض اوقات انہیں میڈیکل چیک اپ کیلئے انتہائی سیکیورٹی نگہداشت میں سرینگر کے ایک اعلیٰ اسپتال میں منتقل کیا جاتا تھا۔ گیلانی بیک وقت کئی عارضوں میں مبتلا تھے۔ انکا ایک گردہ کینسر کی وجہ سے نکالا گیا تھا جبکہ انکے دل کی کئی بار سرجری ہوئی تھی۔ انکے قریبی ذرائع کے مطابق گزشتہ دو برسوں سے انکی یادداشت بھی چلی گئی تھی۔