سرینگر (جموں کشمیر) :بی جے پی حکومت کے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے اس وقت حتمی مہر لگا دی جب عدالت عظمی کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے کہا: ’’ یہ آئینی حیثیت (دفعہ 370) عارضی تھی اور صدر ہند کو جموں کشمیر کانسچوینٹ اسمبلی کے اختیارات حاصل ہو سکتے ہیں۔‘‘ جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں عدالت کے فیصلے کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کافی چوکس تھے اور حساس مقامات پر اضافی سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر پولیس کی نگرانی بڑھائی گئی تھی اور صارفین کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ غلط خبریں، افواہیں اور اشتعال انگیز مواد شائع کرنے سے اجتناب کریں وگرنہ انکے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
پولیس نے اگرچہ یہ واضح نہیں کیا کہ یہ اقدامات عدالت کے فیصلے کے پیش نظر کئے گئے تھے البتہ عوامی حلقوں نے پولیس کی تنبیہ سمجھ لی اور اس فیصلے پر اپنا موقف رکھنے سے خبردار رہے۔ لوگوں نے خاموشی میں ہی اپنی حفاظت سمجھ لی۔ سرینگر میں ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہا جبکہ کاروباری مراکز بھی معمول کے مطابق کام کرتے رہے، وہیں دیگر اضلاع میں بھی حالات معمول کے مطابق تھے۔
مزید پڑھیں:ہم معذرت خواہ ہیں جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں سے، عمر عبداللہ
جموں کشمیر کے دو سابق وزارء اعلیٰ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی، نے پیر کی صبح دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے ان کو گھروں میں نظر بند رکھا ہے۔ وہیں سی پی آئی ایم لیڈر ایم وائی تاریگامی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گھر سے باہر جانے کہ اجازت نہیں دی گئی۔ ان لیڈران نے سوشل میڈیا پر تصویریں بھی شائع کیں جن میں صاف ظاہر تھا کہ پولیس نے انکے گھروں کے گیٹ پر تالہ لگایا ہے۔ عمر عبداللہ اور تاریگامی، سرینگر کے گپکار علاقے میں رہتے ہیں جہاں سیکورٹی کا سخت پہرہ رہتا ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی گپکار سے تقریبا بیس کلومیٹر دور کھمبر علاقے میں رہائش پذیر ہے۔
مزید پڑھیں:الطاف بخاری نے ’با دل نخواستہ‘ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کیا
میڈیا کے نمائندوں کو بھی گپکار سڑک سے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس اہلکار نجی گاڑیوں کے ڈرائیورز سے شناخت پوچھنے کے بعد ہی انکو گپکار روڈ سے آگے جانے کی اجازت دے رہے تھے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندوں نے بھی صبح گپکار پر جانے کی کوشش کی اور عمر عبداللہ کے گھر کے باہر ویڈیو گرافی کی کوشش کی تاہم سیول پوشاک میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے ویڈیو شوٹنگ کی اجازت نہیں دی۔ اور گپکار کی جانب جانے سے ممانعت کی گئی۔