کووڈ-19 کے سبب لاک ڈاؤن کے بعد اگرچہ وادی کشمیر میں مشروط کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔ تاہم سرینگر کا مشہور سنڈے مارکیٹ چھ ماہ کے زائد عرصے سے آراستہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ جو کہ گزشتہ 20 برسوں میں سنڈے مارکیٹ بند رہنے کا سب سے طویل وقفہ ہے۔
سڑک کے کناروں پر سجنے والے اس بازار سے یہاں کے ہزاروں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ لیکن رواں برس مارچ مہینے سے آراستہ نہ ہونے والے سنڈے مارکیٹ سے ہزاروں افراد کا روزگار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جس کا براہ راست اثر وابستہ افراد کے اہل عیال پر پڑا رہا ہے۔
انتظامیہ نے اگرچہ لاک ڈاؤن ختم کرتے ہوئے تمام کاروباری سرگرمیاں مرحلہ وار بحال کرنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم سنڈے مارکیٹ کو آراستہ ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ جس پر منسلک افراد حیرانگی کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہری سنگھ ہائی سٹریٹ، بٹہ مالو اور دیگر مصروف ترین بازاروں میں چھاپڑی فروشوں، ریڈی والوں اور دیگر کاروباریوں کو اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت اگر دی گئی ہے تو پھر سنڈے مارکیٹ کو ہی بند کرنے کا مطلب کیا ہے؟