وادی کشمیر کی کثیر آبادی کسانوں پر مشتمل ہے اور جنوبی کشمیر کے اکثر کسان میوہ صنعت سے وابستہ ہے۔ میوہ خصوصا سیب کی اچھی اور معیاری فصل کے لیے باغ مالکان کو سال بھر اپنے باغات میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاو کرنا پڑتا ہے۔
باغ مالکان کا کہنا ہے کہ بازار میں نقلی اور غیر معیاری ادویات اور کھاد کی سپلائی سے کسانوں کو ہر سال کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
کسانوں کے مطابق ’’بازاروں میں نقلی ادویات اور ناقص کھاد بڑے پیمانے پر دستیاب ہے اور حکومت اس پر قدغن لگانے میں پوری طرح سے ناکام ہو چکی ہے جس کی وجہ سے میوہ صنعت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔‘‘
کسانوں کا کہنا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں کشمیری سیب و دیگر میوہ جات کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
جنوبی کشمیر سے وابستہ مالکان باغات کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ کی جانب سے کسانوں اور باغ مالکان کو تجویز کی گئی کھاد و ادویات بازاروں میں غیر معیاری اور جعلی پائی گئی جس کی وجہ سے سیب اور دیگر میوہ جات سمیت کئی بیماریوں نے اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے۔
باغ مالکان نے مزید بتایا کہ بازاروں میں غیر معیاری ادویات کی دستیابی کو روکنے اور باغ مالکان کو معیاری ادویات کی فراہمی میں حکومت خصوصا متعلقہ محکمہ پوری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔
باغ مالکان نے اس ضمن میں انتظامیہ سے گزارش کی کہ نقلی اور غیر معیاری کھاد اور ادویات بیچنے والوں کے خلاف فوری طور کارروائی کر کے کسانوں اور باغ مالکان کو معیاری کھاد اور ادویات بہم پہنچائی جائیں۔