تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سے وادی کے جنوب سے لے کر شمال تک کے گیارویں جماعت کے طلبا و طالبات احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بغیر امتحان بارہویں جماعت میں ترقی دی جائے کیونکہ کورونا وائرس کے پیش نظر تعلمی ادارے بند رہنے کی وجہ سے یہ اپنا نصاب مکمل نہیں کر پائے ہیں۔
بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے دسویں، گیارویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات رواں برس نومبر مہینے میں منعقد کئے جانے کے حوالے سے بورڈ نے باضابطہ طور ایک نوٹفیکیشن جاری کی۔ جس میں نصاب میں کسی چھوٹ کے بغیر طلبہ و طالبات کو دئیے جانے والے سوالی پرچے میں صرف 70 فیصد جوابات ہی لکھنے ہوں گے جو کہ 100فیصد تصور کئے جائے گے۔
یہ بھی پڑھیں: 'والدین بچوں کو ملی ٹینسی کا راستہ اختیار کرنے سے روکیں'
گیارہویں جماعت کے طلبہ کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ان کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور یہ 20 فیصد بھی اپنا نصاب مکمل نہیں کر پائے ہیں۔ تو ایسے میں اب کس طرح ۔سالانہ امتحان دیا جاسکتا ہے۔
جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سب سے گہرہ اثر یہاں کے تعلیمی نظام پر پڑا ہے۔ گزشتہ برس کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ اگچہ تعلیمی اداروں کو 7 ماہ تک بند رکھنے کے بعد رواں برس مارچ میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ۔ لیکن تب تک کرونا وائرس کی وبا کشمیر میں دستک دے چکی تھی جس کے باعث تمام تعلیمی ادارے پھر سے آنا فانا بند کردئیے گئے۔