جہاں کینسر جیسی مہلک مرض میں مبتلا افراد اکثر نا امید ہو جاتے ہیں وہیں، کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس مہلک وبا کو شکست دینے کے بعد دوسروں کے لیے مثال بھی بن جاتے ہیں۔
ایسی ہی ایک مثال سرینگر کے نٹی پورا علاقے سے تعلق رکھنے والے سجاد مصطفیٰ نازکی کی ہے جو کی سنہ 2013 میں کینسر کے شکار ہوئے تھے لیکن ٹاٹا اسپتال میں علاج کے بعد سجاد اب مکمل طور سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ 38 برس کے نازکی اب دوسرے مریضوں کے لیے زندہ مثال بن چکے ہیں۔
کینسر سے صحتیاب ہونے والے سجاد مصطفی نازکی سجاد مصطفیٰ نازکی کے مطابق "کینسر کے خلاف جنگ خوفزدہ ہوکر یا نا امید ہوکر نہیں جیتی جا سکتی بلکہ لڑائی لڑنی ہوتی ہے پھر کامیابی ملتی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ تفصیلی گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ جب ان کو یہ معلوم ہوا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہو گئے ہیں تو وہ تھوڑا گھبرائے ضرور لیکن نا امید نہیں ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ اس مہلک مرض سے لڑنے کے لیے اہل و عیال کا تعاون کافی اہم ہوتا ہے۔ میرے گھر والوں نے میرا پورا ساتھ دیا جس کی وجہ سے میں جنگ لڑتا رہا۔ میں علاج کے لیے ممبئی کے ٹاٹا ہسپتال گیا۔ وہاں تقریبا تین برس تک میرا علاج چلا، تھریپئیس ہوئی جس کے مضر اثرات کافی عرصے تک مجھے پریشان کرتے رہے، لیکن میں نے ہمّت نہیں ہاری۔ بالآخر ڈاکٹروں نے مجھے کینسر سے پاک قرار دے دیا۔
انھوں نے کہا کہ جب ڈاکٹروں نے مجھے کینسر سے پاک قرار دیا تو اس وقت میں بے حد خوش ہوا اور آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ جب دیگر مریض دستکاری اور پینٹنگ کر کے اپنا وقت گزارتے تھے تو میں نماز میں مشغول رہتا تھا۔ میرا یقین تھا کہ اس بیماری سے خدا ہی مجھے نجات دلا سکتا ہے۔
سجاد نے کہا کہ آج بھی مجھے سالانہ جانچ کے لیے ہسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ پانچ سال گزرنے کے بعد بھی کینسر واپس مجھ پر حملہ نہیں کیا ہے۔
سجاد مصطفیٰ نے وادی کے مریضوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کشمیر میں بھی کینسر کے مرض سے نمٹنے کے لیے تمام سہولیات اور ڈاکٹر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ غیر سرکاری تنظیمیں بھی اچھا کام کر رہی ہیں۔ کسی بھی مریض کو نا امید نہیں ہونا چاہیے اور نا ہی گھبرانے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ کینسر کا مکمل علاج ممکن ہے۔
مصطفیٰ نازکی بھی ایک غیر سرکاری ادارہ چلاتے ہیں اور کینسر کے مریضوں کو دوائی اور مشورہ بھی فراہم کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہر برس چار فروری کو عالمی یوم کینسر منایا جاتا ہے، جس کا مقصد ہوتا ہے کہ کینسر جیسے مہلک بیماری سے آگاہی حاصل کریں اور اس بیماری کو ختم کرنے کی جانب مثبت اقدامات اٹھائیں۔ اس حوالے سے آج پوری دنیا میں 'کینسر ڈے' منایا جا رہا ہے اور مختلف پروگراموں کا انعقاد ہو رہا ہے۔