سرینگر:نیشنل میڈیکل کمیشن نے ڈاکٹروں کو متنبہ کیا ہے کہ نئے قواعد وضوابط کے حساب سے صرف جنرک ادویات تجویز کریں۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور قانونی کارروائی عمل میں لاکر ان کا پریکٹس لائسنس بھی معطل کیا جاسکتا ہے۔ نیشنل کمیشن نے اپنے رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنر کے پیشہ ورانہ طرز عمل سے متعلق ضوابط میں بھی ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ برانڈڈ ادویات تجویز کرنے سے گریز کریں۔ این ایم سی ضوابط میں کہا گیا ہے کہ جنرک ادویات برانڈ ادویات کے مقابلے میں 30 سے 80 فیصد سستی ہوتی ہیں۔ اس لیے جنرک دوائیں تجویز کرنے سے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں واضح طور پر کمی آسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
نیشنل میڈیکل کمیشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنرک ادویات کے استعمال سے مریضوں کی معیاری دیکھ بھال تک رسائی میں بہتری آسکتی ہے۔ اس سے قبل شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ کی انتظامیہ نے تمام ڈاکٹروں اور مختلف شعبہ جات کے سربراہان کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسپتال میں مریضوں کو صرف جنرک ادویات تجویز کریں۔ وہیں اسپتال میں مختلف اوقات میں آنے والے میڈیکل کمپنیوں کے نمائندوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ڈائریکڑ جنرل ہیلتھ سروسز گورنمنٹ آف انڈیا کے حکم نامے جس کی توثیق ڈائریکٹر سکمز نے کی ہے کے مطابق کسی بھی سرکاری اسپتال میں تجویز کی گئیں ادویات صرف جنرک ہی ہونے چاہئیں اور سکمز صورہ میں بھی کسی برانڈڈ کمپنی کی ادویات کو تجویز نہ کیا جائے۔ خیال رہے کہ مرکزی وزرات صحت نے 22 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں صرف جنرک ادویات ہی لکھی جائیں گی اور مریضوں کو ادویات فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں مارچ 2024 تک 10 ہزار سے زائد جن اوشدھی دکانیں کھولی جائیں گی۔