جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے بٹہ مالو میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ آج ہونے والے ایک تصادم میں تین عسکریت پسند اور ایک مقامی خاتون ہلاک ہوئی ہیں جبکہ سی آر پی ایف کا ایک سینیئر افسر بھی شدید طور پر زخمی ہوا ہے۔ پولیس نے ایک پریس بیان میں ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت ذاکر احمد ولد نثار احمد ساکنہ آلورہ شوپیان، عبیر مشتاق ولد مشتاق احمد ساکنہ بدراگنڈ کولگام اور عادل حسین بھٹ ولد عبدلرشید بھٹ ساکنہ بٹپورہ چرسو کے طور کی ہے۔ تینوں کا تعلق حزب المجاہدین عسکری تنظیم سے تھا۔
جموں و کشمیر کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران بٹہ مالو میں ہوئے تصادم کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ "جموں و کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف پی کی مشترکہ عسکریت پسندانہ مخالف کارروائی کے دوران جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین عسکریت پسند ہلاک کیے گئے اور ان سے کئی طرح کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم صبح تقریباً تین بجے کے قریب شروع ہوا اور آج سویرے دس بجے مکمل ہوا۔"
ڈی جی پی نے تصادم کے دوران ایک مقامی خاتون کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا "مجھے افسوس ہے کہ بٹہ مالو کی رہنے والی کوثر ریاض گولیوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئیں۔ کافی عرصے سے عسکری مخالف کارروائیاں صاف اور شفاف طریقے سے انجام دی جا رہی تھیں تاہم یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ سی آر پی ایف کے ایک ڈپٹی کمانڈر بھی اس تصادم کے دوران زخمی ہوئے ہیں جن کا اس وقت آرمی کے اسپتال میں علاج جاری ہے۔
مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "سنہ 2020 ہر طریقے سے سیکیورٹی فورسز کے لیے بہتر جا رہا ہے۔ اس سال سرینگر میں ہوئی سات کارروائیوں میں 16 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ کل تعداد کی بات کی جائے تو امسال 72 عسکری مخالف کارروائیاں کی گئیں، جن میں177 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے۔ ان میں زیادہ تر پاکستان کے رہنے والے ہیں۔