پرانے زمانے میں برقی رو نہ ہونے کی صورت میں موم بتی یا شمع کی روشنی میں گزارے ہوئے وہ پہل آپ سب کو یاد ہی ہوں گے وہی شمع کی روشنی پڑھائی کرنے یا رات کا کھانا کھانے کی وہ تصویریں زہنوں میں اب بھی گردش کرتی ہوں گی۔
کشمیر: شمع کلچر کو فروغ دینے والی مہک پرویز
دار الحکومت سرینگر کے الہی باغ سے تعلق رکھنے والی مہک پرویز نے شمع کلچر کو پھر سے زندہ کرنے کا بھیڑا اٹھایا ہے۔ مہک موم بتی کے اس طرح الگ الگ، خوشنما اور دلکش ڈایئزانز بنا کر نہ صرف شمع کلچر فروغ دینے کی سعی کررہی ہے بلکہ اسے کاروباری سطح تک لے جانے کی کوششوں میں بھی جٹ گئی ہے۔
مختلف رنگوں اور الگ الگ ڈائیزانز کی بنائی گئیں یہ موم بتیاں، شمع روشنی کے شوقین کو کافی پسند آرہے ہیں اور مہک کو ہر روز اوسطا 2سے 3آرڈر موصول ہورہے ہیں ۔ مہک کہتی ہے آرڈر کے حساب اور پسند کے مطابق بنائے جانے والے ان مختلف موم بتیوں کی قیمت الگ الگ ہے ۔ جو کہ درآمد ہونے والے اس طرح کے ڈایئزانز سے کافی کم ہے۔
مہک پرویز اپنے اس کام کے لئے درکا سازوسامان جموں وکشمیر سے باہر درآمد کرواتی ہے کیونکہ مختلف ڈایئزانز کی اس طرح کی موم بتیاں باہر سے بن کے آتی ہیں ۔
مہک نے اب تک اس کام کے لئے 40 ہزار سے زائد رقم خرچ کی ہے وہیں یہ لوگوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اس کاروبار کو مزید بڑھاوا دینے کوششوں میں لگی ہے تاکہ اس کے ساتھ مزید خواتین جڑ سکے۔
مہلک یہ کاروبار گھر پرہی انجام دے رہی ہے اور یہ فی الحال سوشل میڈیا کے ذریعے ہی اسے فروغ دے رہی ہے ۔حال ہی میں محکمہ سیاست کی جانب سے کاروباری خواتین کے لئے منعقدہ ایک نمائش میں مہک پرویز کو بھی مدوع کیا گیا تھا ۔جس میں مہک کی اس منفرد پہل کو کافی سراہا گیا ۔