عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران طبی شعبے سے منسلک افراد کو ہر روز کسی نا کسی قسم کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ کبھی علاقے میں عائد پابندی کے چلتے حفاظتی اہلکاروں سے بحث ہوتی ہے تو کبھی ہسپتال میں مریضوں کے رشتہ داروں کا غصہ بھی سہنا پڑتا ہے لیکن ان سب کے باوجود ڈاکٹرز اپنی پیشہ ورانہ خدمات بخوبی نبھانے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔
اس دوران جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں مریض کے رشتہ داروں اور طبی عملہ کے درمیان بحث میں دو ڈاکٹروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ ان میں سے ایک سینئر خاتون ڈاکٹر بھی تھی۔
ہسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'طبی عملہ تمام مشکلات کے باوجود عالمی وبا کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں پیش پیش رہا ہے اور عوام نے بھی ہر وقت تعاون دیا ہے تاہم کچھ حادثے ایسے ہوتے ہیں جو انسان زندگی بھر یاد رکھتا ہے۔
ایسا ہی ایک دل سوز واقعہ ہسپتال میں پیش آیا جس میں ہمارے دو ساتھیوں کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 'کورونا وائرس ایک ایسی بیماری ہےجس کی نشانیاں ہر کسی میں واضح طور پر نمودار نہیں ہوتی- کسی میں اگر بیس فیصد نشانیاں بھی پائی جاتی ہے تو انہیں مشتبہ زمرے میں رکھ کر جانچ کی جاتی ہے اور آج بھی ایسا ہی ہوا۔ ایک مشتبہ مریض کو ہسپتال لایا گیا جس کا ٹیسٹ منفی آیا تھا تاہم مزید جانچ کے بعد ڈاکٹر نے انہیں کچھ اور وقت کے لیے کوارنٹین رہنے کی صلاح دی لیکن یہ بات ان کے رشتہ داروں کو راس نہیں آئی اور ڈاکٹر کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔'
سینیئر ڈاکٹر نے بتایا کہ 'پہلے ڈاکٹر مہپرا کے ساتھ بحث کی گئی بعد میں انہیں پیٹا بھی گیا۔ ہسپتال میں موجود دیگر ڈاکٹرز کی مداخلت کے بعد ڈاکٹر مہپرا کو چھوڑا گیا۔
تاہم کچھ ہی دیر بعد مریض کے رشتہ دار دوبارہ آئے اور طبی عملے پر پتھر بازی کرنے لگے۔ جس دوران ڈاکٹر عدیل زخمی ہوئے۔
اس تعلق سے پولیس کارروائی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'جہاں تک مجھے علم ہے ابھی تک شکایت درج ہو جانی چاہیے تھی۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب ڈاکٹروں کو پیٹا گیا ہو۔ اس سے قبل پولیس کی جانب سے سری نگر کہ بعض علاقے میں ایک ڈاکٹر کو پیٹا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے ڈاکٹروں کو پھول دے کر معافی مانگنے کی مہم چلائی تھی۔