ان ناکوں اور سڑک کے آدھے حصے پر خاردار تاروں اور بیریکیڈس سے دن بھر ٹریفک جام کے بدترین مناظر دیکھے جارہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک جام اس قدر ہوجاتا ہے کہ گھنٹوں تک کھولنے کا نام نہیں لیتا ہے۔ جس سفر میں 30منٹ کا وقت لگ جاتا ہے۔ وہیں سفر ایک گھنٹے میں طے ہوپاتا ہے۔ جس وجہ سے انہیں کافی ذہنی کوفت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بیریکیڈز کا شہر- سرینگر - ٹریفک جام
گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی اور پھر کورونا وائرس کے لاک ڈوان کے بعد اگرچہ وادی کشمیر کی بیشتر شاہراہوں پر کھڑی کی گئی بندشیں ہٹا دی گئی ہیں لیکن شہر سرینگر کی کئی اہم سڑکوں پر اب بھی خاردار تاریں اور دیگر قسم کی روکاٹیں اور بندشیں بدستور دیکھنے کو مل رہی ہے۔
بیریکیڈس کا شہر- سرینگر
یہ بھی پڑھیں: ماگرے پورہ گڈول کے لوگ راشن گھاٹ سے محروم
شہر سرینگر کی ان سڑکوں پر بدستور کھڑی کی گئی رکاٹوں سے انتظامیہ بھی بخوبی واقف ہے اور کئی بار اعلی حکام کو بھی لوگوں کو پیش آرہے ان مشکلات سے آگاہ کیا جاچکا ہے لیکن محض یقین دہائیوں کے سوا زمینی سطح پر راحت کے نام پر کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
سیکورٹی کے اعتبار سے کئی حساس سڑکوں پر بندشیں کھڑی کرنا سمجھ میں تو آتا ہے لیکن آمدورفت کے لیے اہم اور مصروف ترین سڑکوں کو بند کرنا سمجھ سے بالکل باہر ہے۔