جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافات لاوے پورہ میں بدھ کو مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کیے گئے مقامی نوجوانوں کے لواحقین کی حمایت اور احتجاج میں ایک نوجوان سکھ سماجی کارکن کو بھی دیکھا گیا۔
مہلوک نوجوان اطہر مشتاق وانی کے لواحقین نے پیر کو سرینگر میں احتجاج کیا اور انتظامیہ سے اطہر کے جسد خاکی کو لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔
سرینگر مبینہ فرضی تصادم: سکھ سماجی کارکن بھی احتجاج میں شامل تاہم ان لواحقین کی حمایت میں ایک نوجوان سکھ سماجی کارکن انگت سنگھ بھی موجود تھے جو لواحقین کے شانہ بشانہ نعرے بازی کر رہے تھے۔
انگت سنگھ نے بتایا کہ پولیس کو اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنی چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق پولیس کو لواحقین کو ان کی بیٹے کا جسدخاکی واپس دینا چاہیے۔
مزیر پڑھیں؛ جموں و کشمیر انتظامیہ سے لاوے پورہ تصادم کی تحقیقات کی اپیل کی ہے: اشوک کول
لاوے پورہ مبینہ تصادم: مہلوکین کی لاشیں واپس کرنے کا مطالبہ
ایک ماں کو اپنے بچے کو دیکھنے کا آخری موقع دینا چاہیے: محبوبہ
واضح رہے کہ بدھ کو لاوے پورہ میں فوج کے مطابق سکیورٹی فورسز نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، تاہم لواحقین کے مطابق انکاونٹر میں مارے گئے ان کے بیٹے، اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون، بے قصور تھے جنہیں ’فرضی تصادم‘ میں ہلاک کیا گیا ہے۔
دریں اثناء سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے بھی تصادم کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی مانگ کرتے ہوئے لاشوں کو لواحقین کے سپرد کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔