اردو

urdu

By

Published : Jan 4, 2021, 5:18 PM IST

ETV Bharat / state

ایک ماں کو اپنے بچے کو دیکھنے کا آخری موقع دینا چاہیے: محبوبہ

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی و عمر عبد اللہ نے انتظامیہ سے سرینگر تصادم کے دوران ہلاک کیے گئے نوجوانوں کی لاشیں اہل خانہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سرینگر مبینہ فرضی تصادم: سابق وزراء اعلیٰ نے جسد خاکی لوحقین کو لوٹانے کا مطالبہ کیا
سرینگر مبینہ فرضی تصادم: سابق وزراء اعلیٰ نے جسد خاکی لوحقین کو لوٹانے کا مطالبہ کیا

سرینگر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی ایک تقریب کے دوران محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'جس طریقے سے مرکزی سرکار کشمیریوں کے ساتھ پیش آ رہی ہے۔ وہ بہت ہی غلط ہے۔ ایک ماں کو اس کے معصوم بچے کی لاش نہیں دی جا رہی! اور وہ بچہ جو بے قصور ہے۔ آپ کے پاس ان تینوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن آپ پھر بھی انہیں عسکریت پسندی کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکزی سرکار کو ان (کشمیری) ماؤں کی تکلیف کیوں سمجھ نہیں آ رہی ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'امشی پورہ (شوپیاں) فرضی تصادم کے دوران بھی تین عسکریت پسندوں کے ہلاک کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عسکریت پسند نہیں بلکہ راجوری کے رہنے والے مزدور تھے، کشمیر میں ایسا ہو رہا ہے۔'

سرینگر مبینہ فرضی تصادم: سابق وزراء اعلیٰ نے جسد خاکی لوحقین کو لوٹانے کا مطالبہ کیا

سابق وزیر اعلیٰ نے مرکزی سرکار سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'ایسے ہتھکنڈے اپنانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اس سے عوام اور مرکز کے درمیان دوریاں بڑھتی جائیں گی۔ کب تک مرکزی سرکار کشمیری عوام کو بندوق کی نوک پر دباتی رہے گی؟'

وہیں عمر عبداللہ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'یہ بہت ضروری ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جلد سے جلد مکمل ہو۔ تحقیقات غیرجانبدارانہ ہونی چاہیے جیسا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے وعدہ کیا ہے۔'

سرینگر مبینہ فرضی تصادم: سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا ٹویٹ
سرینگر مبینہ فرضی تصادم: سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا ٹویٹ

انہوں نے مزید کہا کہ 'رکن پارلیمان حسنین مسعودی کے ساتھ بات چیت کے دوران لیفٹیننٹ گورنر نے (اس معاملے کی) غیرجانبدارانہ اور جلد تحقیقات کا وعدہ کیا تھا۔'

واضح رہے کہ پیر کی دوپہر پلوامہ کے رہنے والے اطہر مشتاق کے والد اور دیگر رشتہ داروں نے سری نگر میں واقع پریس کالونی میں احتجاج کے دوران جسد خاکی واپس لوٹانے اور انصاف کی مانگ کی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details