سرینگر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی ایک تقریب کے دوران محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'جس طریقے سے مرکزی سرکار کشمیریوں کے ساتھ پیش آ رہی ہے۔ وہ بہت ہی غلط ہے۔ ایک ماں کو اس کے معصوم بچے کی لاش نہیں دی جا رہی! اور وہ بچہ جو بے قصور ہے۔ آپ کے پاس ان تینوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن آپ پھر بھی انہیں عسکریت پسندی کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکزی سرکار کو ان (کشمیری) ماؤں کی تکلیف کیوں سمجھ نہیں آ رہی ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'امشی پورہ (شوپیاں) فرضی تصادم کے دوران بھی تین عسکریت پسندوں کے ہلاک کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عسکریت پسند نہیں بلکہ راجوری کے رہنے والے مزدور تھے، کشمیر میں ایسا ہو رہا ہے۔'
سابق وزیر اعلیٰ نے مرکزی سرکار سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'ایسے ہتھکنڈے اپنانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اس سے عوام اور مرکز کے درمیان دوریاں بڑھتی جائیں گی۔ کب تک مرکزی سرکار کشمیری عوام کو بندوق کی نوک پر دباتی رہے گی؟'