سرینگر:پرنسپل سیشن جج جواد احمد نے اے ایس آئیز، غلام محی الدین اور نذیر احمد کے بیانات قلمبند کیے جو فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی ٹیم کا حصہ تھے جنہیں بوتل سے فنگر پرنٹس لینے کے لیے بلایا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر تیزاب پایا گیا تھا۔ Srinagar Court Records Statements of Witnessesاستغاثہ کے مطابق تیزاب والی بوتل ایک ماروتی بلینو کار سے برآمد ہوئی تھی جسے پولیس نے سرینگر کے بچھوارہ، ڈلگیٹ علاقے سے ضبط کیا تھا۔
Srinagar acid attack case: تیزاب حملے کے گواہوں کے بیانات قلمبند
سرینگر کی ایک مقامی عدالت نے امسال فروری میں 24 سالہ خاتون پر تیزاب پھینکنے کے معاملے میں گواہوں کے طور پر استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے دو اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) کے بیانات درج Court Records Statements of Witnessesکئے۔
ملزم ساجد الطاف راتھر کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ عامر پیش ہوئے اور دونوں گواہوں سے جرح کی۔ اس دورام کمرہ عدالت اس طرح بھرا ہوا تھا جیسا معاملے کی گزشتہ کارروائی کے دوران دیکھا گیا تھا۔ ایڈووکیٹ شاہ کی جانب سے اس درخواست کے جواب میں کہ ضبط شدہ کار کو چھوڑ دیا جائے، عدالت نے استغاثہ کو ہدایت کی کہ وہ 29 جون تک اس سلسلے میں درخواست پر اعتراضات دائر کرے۔ Acid Attack Case Srinagar Court Records Statements of Witnesses فروری مہینے کی 23 تاریخ کو پولیس نے ملزم ساجد الطاف راتھر ساکنہ بچھوارہ، ڈلگیٹ کے علاوہ ایک اور ملزم محمد سلیم کمار عرف ٹوٹا ساکنہ مہجور نگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔
پرنسپل سیشن کورٹ سرینگر نے ان دونوں ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 120-بی (مجرمانہ سازش) اور 326-اے (رضاکارانہ طور پر تیزاب کے استعمال سے شدید چوٹ پہنچانا) کے تحت الزامات طے کیے۔