وادی کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد کئی مہینوں کی بندشوں اور پھر گذشتہ برس کے کورونا لاک ڈاؤن کے سبب بچوں کے نفسیات پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ لیکن اس دوران کئی نوجوان الگ الگ کھیلوں کی مشق گھر پر ہی کرتے دیکھے گئے۔جس سے تحریک پا کر اب بچے مختلف انڈور گیمز کی طرف راغب ہورہے ہیں۔
یہ بچے نہ صرف جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست رہنا چاہتے ہیں، بلکہ اپنے من پسند کھیلوں میں اپنا مستقبل بھی تلاش کرتے ہیں۔کم و بیش گذشتہ ایک برس سے وادی کشمیر کے اسکولوں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی تمام تر سرگرمیاں بند ہیں۔جس وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور کھیل کود کی سرگرمیاں گھر تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔
تاہم کروناوائرس لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی سرینگر کے اس نئے انڈور اسٹیڈیم میں شہر سرینگر اور ملحقہ علاقوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کے علاوہ کم عمر بچے اور بچیاں بھی جوڈو، بیڈ مینٹن، ٹینس، مارشل آرٹ اور دیگر کھیلوں کی تربیت حاصل کرنے کے لئے یہاں آتے ہیں۔بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ' پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کی بہتر ذہنی نشونما کے لئے انہیں کھیل کود کی طرف مائل کرنا بھی بے حد ضروری ہے ۔