اردو

urdu

ETV Bharat / state

خصوصی پیشکش: ورلڈ پریس فریڈم ڈے

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں صحافی گزشتہ تین برسوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کئی صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کیے گئے ہیں اور کئی کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی ہے۔

خصوصی پیشکش: ورلڈ پریس فریڈم ڈے
خصوصی پیشکش: ورلڈ پریس فریڈم ڈے

By

Published : May 3, 2021, 10:45 PM IST

Updated : May 4, 2021, 1:06 PM IST

ہر برس مئی مہینے کے تین تاریخ کو ورلڈ پریس فریڈم ڈے منایا جاتا ہے۔ یونسکو کے مطابق اس دن کا اہتمام سرکاروں کو صحافیوں کی آزادی کے حوالے سے بیدار کرنا اور صحافیوں کا نامناسب حالات میں بھی عوام کے سامنے خبر لانے کے جذبے کو سلام کرنا ہے۔



یونسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ازولے نے آج اپنے خطاب میں کہا کہ "اس بار کی تھیم ہے عوامی خیر کے لیے اطلاعات کا استعمال۔ جہاں سرکاروں پر صحافیوں کی آزادی کو سمجھنا ضروری ہے وہیں صحافیوں کو بھی فیک نیوز سے نمٹنے کے لیے اصل حقائق کو منظر عام پر لانا ہے۔ وہیں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی ٹویٹ کر کے آج کے دن اور صحافیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

خصوصی پیشکش: ورلڈ پریس فریڈم ڈے



مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں صحافی گزشتہ تین برسوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کئی صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کیے گئے ہیں اور کئی کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی ہے۔


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینئر صحافی گوہر گیلانی نے کہا کہ "سوال یہ ہے کہ جو صحافت ہے وہ آزاد ہے کشمیر میں؟ کیا صحافی آزاد ہیں؟ کہیں صحافی جن کا کام ہے خبر لکھنا یا بنانا کیا وہ خود خبر تو نہیں بن رہے ہیں؟ یہی جو علم ہے گزشتہ 20 مہینے سے، میں نہیں کہہ رہا ہوں اس سے قبل حالات بہتر تھے۔ لیکن جیسے گزشتہ مہینوں میں ہمارے ساتھیوں پر فرضی معاملے درج کیے گئے۔ اُن کے ساتھ مجرموں کی طرح پیش آیا گیا، پوچھ تاچھ کی گئی۔"



اُنہوں نے مزید کہا کہ "کشمیری صحافیوں کے پاس دو ہی آپشن ہیں۔ پہلا یہ کی آپ خود کو سینسر کر دو اور عوام کی خبریں نہ لکھیں۔ اور دوسرا وہ کہ چاہیے جو کچھ بھی ہو جائے ہم اپنا کام کرتے رہیں گے۔"

سینئر صحافی رشید راحیل نے کہا کہ "عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر اس بار وادی میں ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر کسی بھی تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا۔ ایک طرف اس بات کا دُکھ ہے وہیں دوسری طرف ہمیں فخر ہے کہ کشمیری صحافی اس وقت فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں اور اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔"



اُنہوں نے کہا کہ "ان سب کے باوجود بھی صحافیوں کو کووڈ واریر نہیں قرار دیا گیا۔ اُن کے لیے کسی قسم کی ہیلتھ انشورنس پالیسی بھی نہیں ہے۔"



اس کے علاوہ صحافی اُبیر نقشبندی اور عقیب ڈار کے خیالات بھی مختلف نہیں تھے۔



انہوں نے کہا کہ "وادی کے صحافیوں کو کافی مشکلات کا سامنے کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے کئی ساتھیوں کے خلاف مقدمے درج کیے گئے۔ کئی ابھی بھی جیل میں بند ہیں۔"

Last Updated : May 4, 2021, 1:06 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details