'اگرچہ ماہ رمضان کے دوران سحری اور افطار کے وقت کے حوالے سے بروقت اطلاع دینے والے موبائل ایپلیکیشنز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ تاہم جموں و کشمیر کے جغرافیہ کو مد نظر رکھ کر کوئی بھی ایپلیکیشن تیار نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے بیشتر اینڈرائیڈ (Android) یا آئی او ایس (IOS) ایپلیکشنز جموں و کشمیر میں سحری و افطار کا صحیح وقت نہیں بتاتے ہیں۔'
’رمضان ایپ‘ تیار کرنے والے کشمیری نوجوان سے خاص گفتگو ان باتوں کا اظہار خیال سرینگر کے مضافاتی علاقے نشاط سے تعلق رکھنے والے کلسٹر یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے 22سالہ نوجوان حیدر علی پنجابی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
حیدر علی نے رمضان المبارک کی نسبت سے فقہ حنفیہ اور فقہ جعفریہ کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک موبائل ایپلیکیشن تیار کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران انہیں یہ ایپ بنانے کا خیال اُس وقت آیا جب روزناموں کی اشاعت رک گئی اور گھروں تک اخبارات نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر لوگ اخبار دیکھ کر ہی افطار و سحری کا وقت معلوم کرتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران اینڈرائیڈ ایپ بنانے کی ٹھان لی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس، سست رفتار انٹرنیٹ اور وقت کی کمی کے باعث انہوں نے جلدی میں ایپ تیار کر لی۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گوگل اینڈرائیڈ اسٹور پر دستیاب بیشتر ایپلیکیشنز افطار و سحری سمیت دیگر نمازوں کے اوقات صحیح نہیں بتاتے کیونکہ ان کے مطابق وہ سبھی ایپلیکیشنز ایک خاص ایلگوردم (Algorith) پر کام کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر موجود ایلگوردم کے بجائے وادی کشمیر میں فقہ حنفیہ اور فقہ جعفریہ کے نظام الاوقات کے لیے موجود جدول کا استعمال کرتے ہوئے ہی انہوں نے رمضان کلینڈر تیار کیا۔
ایپلیکیشن انسٹال کرنے کے فوائد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ ایپ بنا انٹرنیٹ کا بھی چلتا ہے۔ صرف پہلی بار انسٹال کرتے وقت انٹرنیٹ درکار ہے بعد میں انٹرنیٹ کی کوئی ضرورت نہیں۔'