سرینگر:سائیکلنگ میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے 18 برس کے عادل الطاف سرینگر کے لال بازار علاقے میں ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش پر ڈاکٹرز کا گمان تھا کہ وہ شاید پیدل بھی نہیں چل پائیں گے، تاہم آج انہوں نے محنت و لگن اور کڑی مشقت سے سونے کا تمغہ اپنے نام کر لیا۔
عادل کے والد الطاف احمد پیشے سے درزی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جسمانی کمزوری کے پیش نظر ڈاکٹروں نے پیش گوئی کی تھی کہ عادل کبھی چل ہی نہیں پائے گا۔ تاہم آج خدا کی قدرت دیکھو، عادل نے سائیکلنگ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔Adil Altaf from srinagar Wins Gold Medal in Khelo india
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'عادل کے پیروں میں تکلیف تھی، وہ چل نہیں پاتا تھا، جس وجہ سے ہم اس کے علاج کے لیے ملک کے کئی ہسپتال گئے اور آخر کار اللہ تعالیٰ نے عادل کو شفا بخشی۔ عادل نے کھیلو انڈیا یوتھ گیمز میں لڑکوں کی 70 کلومیٹر سائیکلنگ ریس میں جموں و کشمیر کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتا۔
سائیکلنگ بھارت کے مہنگے ترین کھیلوں میں سے ایک ہے لیکن عادل کو اس کھیل نے زندگی کا ایک نیا مطلب دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ شروع شروع میں انہیں گھر والوں کا ساتھ نہیں ملا لیکن بعد میں ان کے والدین نے محنت کر کے ان کا خواب پورا کرنے میں کوئی کمی باقی نہیں رکھی۔ عادل کا کہنا ہے کہ بیرون ریاست ٹریننگ کے دوران وہ گذشتہ کچھ مہینوں سے اسکول سے غیر حاضر رہے۔ یہاں تک کہ وہ امتحانات میں بھی حصہ نہیں لے سکے۔ عادل بچپن سے ہی سائیکل چلانے کے شوقین تھے۔ وہ سرینگر کے گلی کوچوں میں سائیکل چلاتے تھے اور آہستہ آہستہ سائیکلینگ ان کا جنون بن گیا۔