سرینگر:کشمیر کے دیہی علاقوں میں گھروں سے نکلنے والا کوڑا کرکٹ سڑکوں کے کناروں یا ندی نالوں میں پھینکا جارہا ہے، جس سے آبی ذخیرے آلودگی کے مرکز بن رہے ہیں۔ اس آلودگی سے اب لوگوں کو صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے جبکہ کوڑے کرکٹ کی وجہ سے کتوں کی آبادی میں بڑھتی جارہی ہے۔ ہر دیہی علاقے میں قدرتی وسائل اب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کئے گئے ہیں۔
محکمہ دیہی ترقی نے سوچھ بھارت ابھیان گرامین کے تحت کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے گاؤں میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ شڈ تعمیر کئے۔ انتظامیہ کا یہ قدم سراہا جارہا ہے۔ لیکن عوام میں شبہات بھی ہے۔ یہ شد سڑکوں کے کنارے یا ندی نالوں کے متصل بنائے گئے جس سے یہ کتوں کے اڈے بن سکتے ہے۔ پانی کو بھی آلوده ہونے کا خطرہ ہے۔
پلوامہ کے مارول گاؤں میں یہ شد دریائے جہلم کے کنارے پلوامہ-سرینگر سڑک پر بنایا گیا ہے۔ اس شد سے پچاس میٹر دور ایک سرکاری اسکول اور ایک ہیلتھ سینٹر ہے۔ ضلع بڈگام میں پلوامہ کی طرح ہی شد یا سڑک کے کنارے یا دودھ گنگا کے کنارے تعمیر کئے گئے ہیں۔
ایک شڈ کو بنانے میں چھ لاکھ روپئے کی لاگت کا خرچہ ہوتا ہے لیکن ان کو تعمیر کرنے میں دیہی ترقی کے افسران نے عقلمندی نہیں دکھائی ہے نہ ہی کوئی منصوبہ بندی۔ سماجی کارکن راجہ مظفر کا کہنا ہے کہ دیہی ترقی محکمے کے افسران نے سالڈ ویسٹ منیجمنٹ رولز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے یہ شڈ بنائے۔ دیہی ترقی محکمے کے مطابق یہ شد سائنسی طریقے سے سالڈ ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے ثود مند ثابت ہوں گے اور دیہی علاقوں میں کوڑے کرکٹ سے لوگوں کو نجات ملے گا۔
Solid Waste Management Sheds سالڈ ویسٹ منیجمنٹ شڈ سڑکوں یا ندیوں کے متصل تعمیر
محکمہ دیہی ترقی نے سوچھ بھارت ابھیان گرامین کے تحت کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے گاؤں میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ شڈ تعمیر کئے۔ یہ شد سڑکوں کے کنارے یا ندی نالوں کے متصل بنائے گئے جس سے یہ کتوں کے اڈے بن سکتے ہے اور ان کے تعمیر سے پانی آلوده ہونے کا خطرہ بھی ہے۔
Etv Bharat
بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر محمد اشرف میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان شڈوں میں مشینیں نصب ہوں گی جن کو بجلی درکار ہے اور ان شڈوں تک پہنچنے کے لئے گاڈی کا راستہ بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جو خدشات ان شڈوں کے متعلق ہے وہ غلط ہے کیونکہ ان میں کوڑا کرکٹ جمع نہیں ہوگا بلکہ سائنسی بنیادوں سے اس کو توانائی یا دیگر اشیاء بنائی جاسکتی ہے جن سے گاؤں میں ریونیو پیدا ہوگا۔