بدھ کی شام سوشل میڈیا پر عائد پابندی ہٹنے کے ساتھ موبائل صارفین کو اپنے فونز پر سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک اور واٹس ایپ چیک کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
سوشل میڈیا کی بحالی پر کشمیری عوام کی رائے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اکثر صارفین نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے 4 جی انٹرنیٹ مکمل طور پر بحال کیا جانا چاہئے۔
صارفین نے کہا کہ اگرچہ اس فیصلے سے لوگوں کو کچھ حد تک راحت نصیب ہوئی ہے تاہم 2 جی انٹرنیٹ کی رفتار سر درد سے کم نہیں۔
ادھر سوشل میڈیا سائٹس پر اس حوالے سے لوگوں میں خوشی کی اظہار کرتے دیکھا گیا اور اس فیصلے کو 'دیر آئد درست آئد' سے تعبیر کیا گیا۔
کالج طلباء کا ماننا ہے کہ اس دور میں 2 جی انٹرنیٹ کا ہونا محض ایک مذاق ہے کیونکہ اس کی رفتار بہت زیادہ محدود ہونے کی وجہ سے ڈاؤن لوڑ کرنا تو دور ویب سائٹ کا پیج بھی کھل نہیں پاتے ہیں۔ نتیجتاً اس سے کوئی خاص فائدہ کشمیریوں کو نہیں ملنے والا۔
دوسری جانب کئی ایک نوجوانوں کا کہنا تھا کہ کچھ نہ ہونے کے بجائے 2 جی کا ہونا بھی بہت معنی رکھتا ہے تاہم لوگوں کا مطالبہ ہے کہ کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ سروس بھی جلد سے جلد بحال کی جانی چاہیے۔
واضح رہے کہ یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ہٹالی ہے تاہم تیز رفتار والی تھری جی اور فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بند ہی رہیں گی۔
سوشل میڈیا پر عائد پابندی ہٹانے کے علاوہ ویب سائٹوں کی وائٹ لسٹنگ کا عمل بھی روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے صارفین اب ہر ایک ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔
جموں و کشمیر میں ہر طرح کی مواصلاتی خدمات، پانچ اگست 2019 جب مرکزی حکومت نے ملک کی اس واحد مسلم اکثریتی ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن ختم کرنے کے علاوہ اس کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کیا تھا، کو منقطع کی گئی تھیں۔
اگرچہ لینڈ لائن اور موبائل فونوں کی کالنگ خدمات کو اکتوبر تک مرحلے وار طریقے سے بحال کیا گیا تھا لیکن محدود و مشروط موبائل انٹرنیٹ خدمات طویل انتظار کے بعد رواں برس کے 25 جنوری کو بحال کی گئی تھیں۔
انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا سائٹس پر عائد پابندی سے یہاں لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔