اردو

urdu

ETV Bharat / state

'انتشار پھیلانے کے لئے مذہبی مقامات پر حملے کئے جا رہے ہیں' - شبیر حیدر

مقامی سماجی کارکنان کہنا ہے کہ جس طرح سے ایک کے بعد ایک مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس کے پیچھے ایک گہری سازش نظر آرہی ہے، جس کا مقصد یہاں فرقہ وارانہ فسادات کے لئے ماحول پیدا کرنا ہے۔

social activists condemn attack on shrines in kashmir
'انتشار پھیلانے کے لئے مزہبی مقامات پر حملے کئے جا رہے ہیں'

By

Published : Jun 8, 2020, 12:54 PM IST

سرینگر کے چھتہ بل علاقے میں حالیہ دنوں ایک مذہبی مقام پر پیٹرول بم پھینکنے کے واقعے پر کشمیری عوام نے شدید مخالفت کی ہے۔ کشمیر کے اکثر سماجی کارکنان نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ عوام سے اتحاد و اتفاق بنائے رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس واقعے پر بے حد افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے وادی میں مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی ایک گھناؤنی سازش قرار دیا۔

خیال رہے گزشتہ روز سرینگرکے چھتہ بل علاقے میں آستان عالیہ باب الحوائج پر نا معلوم افراد نے دوران شب پیٹرول بم پھینکا تاہم یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی۔ اس سے قبل بھی سرینگر میں ہی ایک مسجد، اس کے علاوہ ایک مندر پر بھی اسی طریقے سے پیٹرول بم سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔

مذہبی مقامات پر اس طرح کے حملوں کے بعد کشمیر کے لوگوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسے اقدامات کا مقصد کشمیر میں اتحاد و بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایت کو زک پہنچانا ہے اور یہاں مسلکی منافرت اور گروہ زدہ ذہنیت کو فروغ دینا ہے۔

'انتشار پھیلانے کے لئے مزہبی مقامات پر حملے کئے جا رہے ہیں'
شبیر حیدر نامی ایک نوجوان سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ وادی میں مذہبی مقامات کو نشانہ بناکر ایسی سازشیں کی جارہی ہیں کہ یہاں دو مسالک کے لوگوں کو آپس میں لڑایا جائےتاکہ امن وامان خراب ہوجائے۔ انہوں نے حکام سے ان شر پسندوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرکے انہیں بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رحمت اللعالمین فاونڈیشن سرینگر کے چیئرمین شیخ فردوس احمد نے اس واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ایک کے بعد ایک مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس کے پیچھے ایک گہری سازش ہے جس کا مقصد یہاں فرقہ وارانہ فسادات کے لئے ماحول پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان سازشوں کے شکار نہ ہو جائے بلکہ اس پر ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
ایسی سازشیں یہاں پہ آپسی اتحاد اور بھائی چارے کو کسی بھی طرح ختم نہیں کرسکتی ہیں۔
شبیر بٹ نامی ایک اور نوجوان سماجی کارکن نے اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے بھی اس واقعے کو یہاں مسلکی منافرت کو ہوا دینے اور دہائیوں سے برقرار شیعہ سنی اتحاد کو زک پہنچانے سے تعبیر کیا ہے۔
شبیر نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے تحقیقات کریں اور ایسے شر پسند عناصروں کو گرفتار کریں - انہوں نے اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھنے کی عوام سے اپیل کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details