وادی کشمیر میں بھاری برفباری اور قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے جہاں ایک طرف سینکڑوں مسافرین درماندہ ہیں، تو وہیں ہر گرزتے دن کے ساتھ لوگوں کو اشیائے خوردونوش کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کشمیر: برفباری کی وجہ سے گوشت کی قلت شدید ترین سردی کی وجہ سے وادی میں بھرپور طریقے سے گوشت استعمال ہوتا ہے، سردیوں کے ایام میں گوشت کی کھپت بڑھ جاتی ہے اور اسی دوران برفباری کی وجہ سے گوشت نہ ملنے پر تاجر اور عام عوام کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔
برف باری کی وجہ سے وادی میں دکانیں و کاروبار بند ہیں اور مقامی سطح پر جانوروں کی افزائش اتنی نہیں کہ عوام تک گوشت پہنچایا جائے۔
گوشت کے کاروبار سے وابستہ افراد نے بتایا 'انتظامیہ تاجروں سے کہتی ہے کہ وادی میں 80 ہزار یونٹس ہیں جہاں بھیڑ بکریوں کو پالا جاتا ہے لیکن ہمیں سمجھ نہیں آتا یہ اسی ہزار یونٹز کہاں ہیں؟'۔
انہوں نے کہا 'انتظامیہ کے مطابق ان یونٹس کو سبسڈی دی گئی ہے پھر بھی سوال ہم سے کیا جاتا ہے ان سے نہیں'۔
انہوں نے کہا 'قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے ہمارا تو ہر سال نقصان ہوتا ہے، اس بار بھی ہو رہا ہے، جانوروں کی درآمد کے وقت ان کی بڑی تعداد ٹرکوں میں ہی مر جاتی ہے۔ ان کا کوئی انشورنس نہیں ہوتا، آج تو ہمارے پاس مال ہی نہیں تو اب ہم کہاں جائیں؟'۔
انتظامیہ سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اس مشکل دور میں یہ یونٹ والے مال فراہم کریں تو تقریبا ایک مہینے تک وادی میں گوشت کی قلت نہیں رہے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں گوشت کی قیمتوں کے لیکر تنازعہ ہوا تھا جب دیگر ریاستوں کا دورہ کیا اور وہاں کی قیمتی جانیں تو پتہ چلا ابھی وہاں گوشت کافی مہنگا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:مرکزی حکومت سیاسی مخالفین کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈال رہی ہے: محبوبہ مفتی
اگر مقامی صنعت کار یہاں پر اپنی پیداوار کر رہے ہیں تو وہ کہاں ہے، ہمیں کیوں نہیں دکھتی'۔
وہیں ڈائریکٹر اینیمل ہسبنڈری عبدالسلام سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا 'وہ بھییڑ بکری پالنے والے مقامی افراد کے ساتھ زور زبردستی نہیں کرسکتے۔ کیونکہ اس سے جانوروں کی صحت اور نسل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ مشکلات تو ہے۔ تاہم اس وقت وادی کی کھپت میں تینتیس فیصد جانوروں کی پیداوار یہیں کی جارہی ہے۔