لداخ کے ریجنل وائلڈ لائف وارڈن محمد ساجد سلطان نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "برفانی چیتے کی آبادی کے تعلق سے ابھی تک محکمے نے کوئی بھی رپورٹ شائع نہیں کی ہے۔محکمے نے 2018 میں اس تعلق سے اعداد و شمار کرنے کا عمل شروع کیا تاہم اس کے مکمل ہونے میں ابھی مزید وقت درکارہے۔"
کشمیر میں برفانی چیتوں میں کیوں ہو رہی ہے کمی اُن کا مزید کہنا تھا کہ "برفانی چیتے ایک خاص مقام پر نہیں رہتے۔ان کی نشاندھی کر کے اعداد شمار کرنا ہوتا ہے۔ جس میں کافی وقت لگتا ہے۔"
جہاں جموں و کشمیر کے وائلڈ لائف محکمے نے کوئی اعداد و شمار نہیں کیا۔ وہیں وائلڈ لائف انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر میں برفانی چیتے کی آبادی اب صرف 750 رہ گئی ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے 2018 میں برفانی چیتے اور دیگر خطرے سے دو چار جنگلی مویشیوں کی حفاظت کے ارادے سے اُن کے رہن سہن کا مطالعہ کرنے کا پروگرام شروع کیا تھا۔
ریجنل وائلڈ لائف وارڈن کشمیر رشید نقاش نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "اس پروگرام کے نتیجے سے ہم کافی مویشیوں کے رہن صحن کی معلومات حاصل کر پائے ہیں۔ اور اس وجہ سے اُن کی حفاظت کرنا کافی آسان ہوگا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ وادی میں برفانی چیتے کے علاوہ ہانگل، مسخ ڈیئر اور باقی پرندوں کی حفاظت بھی کے جا رہی ہے۔ حال میں لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمی نے ہنگول کو بچانے کے لیے سنو ٹائگر کے طرز پر ایک پروجیکٹ شروع کرنے کی تجویز کو منظورِ دی ہے۔ اس کی کامیابی کے بعد ہنگول خطرے کے زمرے سے باہر آجائے گا۔"
برفانی چیتا ایک واحد جنگلی بلی ہے جو ملک کی 60 فیصد جموں و کشمیر اور لداخ کی بیرونی پہاڑیوں میں بسیرا کرتی ہے۔
ملک کے دیگر علاقوں کی طرح سرینگر میں بھی وائلڈ لائف اویئرنس کے تعلق سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جہاں ماہرین نے وائلڈ لائف جرائم اور اُن سے نپٹنے کی تدبیر پر بات کی۔