یہ ویڈیو سرینگر کے ایس ایم ایچ ہسپتال کے باہر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر سرینگر کے بڑے ہسپتال ایس ایم ایچ میں زیر علاج اپنے بیماروں کے لیے آکسیجن حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔
ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں یہ بھیڑ کیسی۔۔۔ کیا مرد کیا عورت سبھی تیماردار آکسیجن سیلنڈر حاصل کرنے کے لیے بانٹنے والے سیکورٹی گارڈز سے منت سماجت کرتے دیکھے جارہے ہیں۔ وہیں اس ویڈیو میں تیمار دار یہ کہتے بھی سنائی دے رہے ہیں کہ پہلے مجھے آکسیجن سیلنڈر دے دو ورنہ میرا مریض مر جائے گا۔
ویڈیو کی ان تصویروں سے یہ صاف ظاہر ہے کہ ایس ایم ایچ اہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو کس قدر آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوگا۔
اس ویڈیو کے تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی پرنسپل ڈاکٹر سامیہ رشید سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی اہم مٹینگ میں مشغول ہوں کہتے ہوئے کمیرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کیا۔
لیکن نمائندے کے بار بار فون کرنے پر ڈاکٹر صاحبہ نے بالآخر آخر فون پر بتایا کہ ہسپتال میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے اور جب اس سے یہ سوال پوچھا گیا کہ پھر اس ویڈیو کی حقیقت کیا ہے تو انہوں نے فون یہ کہہ کر کاٹ دیا کہ انہیں اس ویڈیو کے بارے میں علم نہیں ہے۔
اگرچہ اس سے قبل بھی ایس ایم ایچ ایس ہسپتال آکسیجن کی کمی، ڈاکٹرز کا بیماروں کے تئیں نارواں سلوک اور وارڈوں میں صفائی کے فقدان کے حوالے سے سرخیوں میں رہا ہے، لیکن اس وقت بھی پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر ڈاکٹر سامیہ رشید نے ہسپتال میں اس طرح کی کسی بھی شکایت سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی مغل روڈ کی توسیع کو منظوری
وہیں انہوں نے اُس وقت بھی اس بات کو سرے سے ہی نکارا کہ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں زیر علاج بیماروں کے لیے آکسیجن کی کوئی کمی ہے، تاہم اُس وقت ڈاکٹر سامیہ رشید نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اہسپتال میں نرسز اور دیگر نیم طبی عملے کی کمی ہے۔جس کو پرُ کرنے کے لیے چند دنوں میں ہی بھرتی عمل میں لائی جارہی ہے۔
واضح رہے ایس ایم ایچ ایس اہسپتال کے ایک حصہ کو کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے، جبکہ اہسپتال کے دوسرے حصے میں دیگر مریضوں کا علاج ومحالجہ کیا جارہا ہے ۔