سرینگر (جموں و کشمیر):سرکاری مواصلات سے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (ایس کے آئی سی سی) کے نام سے ’شیر‘ کی اصطلاح کو ہٹانے کے انتظامیہ کے فیصلے کو جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے سخت تنقید کی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے اعزاز میں ’شیر‘ کا لقب کئی عمارتوں اور اداروں کو دیا گیا ہے جن میں ایس کے آئی سی سی بھی شامل تھا۔
ایس کے آئی سی سی کا نام تبدیل کرنے کی تجویزسنہ 2020 میں پیش کی گئی تھی، لیکن اس حوالہ سے باقاعدہ کوئی بھی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا۔ 1948 سے 1953 تک شیخ عبداللہ نے جموں و کشمیر کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1975 سے لے کر سنہ 1982 اپنے انتقال تک وہ وزیر اعلیٰ رہے۔ شیخ عبداللہ کو ’’شیر کشمیر‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
سماجی رابطہ گاہ سائٹ ’ایکس‘ پر متعدد سیاسی شخصیات نے اس پیشرفت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’ایک مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ایک اور کوشش‘‘ قرار دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس (این سی) کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کی تاریخ کو مٹانے کے لیے حکومت کا یہ اٹل عزم مجھے حیران کر رہا ہے۔ کسی کو انہیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ شیر کشمیر کا نام ہمیشہ ہمارے دلوں میں پیوست رہے گا، چاہے یہ (سرکار) کچھ بھی کر لے۔‘‘
مزید پڑھیں:Policy Decisions Post Article 370 abrogation: دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صادر کیے گئے اہم فیصلوں پر طائرانہ نظر
سابق ایم ایل اے اور سی پی آئی (ایم) کے ریاستی جنرل سیکریٹری، ایم وائی تاریگامی، نے اس فیصلے کو ’’جموں و کشمیر کے ماضی کو مٹانے کی کوشش‘‘ قرار جبکہ ان کے مطابق ’’نام تبدیل کرنے کے بجائے انتظامیہ کو بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔‘‘ تاریگامی کے مطابق ’’شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (ایس کے اائی سی اسی) کے نام سے ’شیر‘ کا لقب ہٹانا اس بات کی عکاسی ہے کہ سرکار بے روزگاری، صحت عامہ، مہنگائی اور اس طرح کے دیگر اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے جموں و کشمیر کی تاریخ کو مٹانے میں زیادہ سنجیدہ ہے۔ سرکار اہم سڑکوں اور عمارتوں کا نام بدل کر تاریخ کے بعض پہلوؤں کو ختم کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔‘‘
دلچسپ امر ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ کی جانب سے شیخ محمد عبداللہ کی بصیرت کی تعریف کرنے کے چند دن بعد انتظامیہ نے عبداللہ کا لقب ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے بعد بی جے پی انتظامیہ نے کئی تبدیلیاں انجام دی ہیں، بشمول تسلیم شدہ تعطیلات کی فہرست سے ان کے یوم پیدائش کو ہٹانا اور بہادری اور باوقار خدمات کے لیے پولیس کے تمغوں پر ان کی تشبیہ کو نکالنا بھی شامل ہے۔