اس سے قبل یچوری کو دو بار انتظامیہ نے سرینگر ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا تھا اور اس بار وہ سپریم کورٹ کے حکم پریہاں آئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ اس سے جموں و کشمیر کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 'یچوری جمعرات کی صبح سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پہنچے اور سیدھے تاریگامی سے ملنے چلے گئے۔ انہوں نے کسی بھی صحافی سے بات چیت نہیں کی اور نہ ہی سرینگر میں کوئی بیان دیا۔'
یچوری نے پہلے سرینگر جانے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں سری نگر ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا گیا تھا، اس کے بعد وہ کانگریس قائد راہل گاندھی کی سربراہی میں کل جماعتی وفد کے ساتھ سرینگر آئے تھے لیکن انہیں پھر باہر جانے سے روک دیا گیا تھا اور وفد کے تمام لوگ ہوائی اڈے سے واپس دہلی بھیج دیے گئے تھے۔
اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں سے انہیں سرینگر جانے اور تاریگامی سے ملنے کی اجازت ملی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں بینچ نے یچوری کے جموں و کشمیر کے دورے کی مخالفت کرنے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے پوچھا تھا، اگر اس ملک کا کوئی شہری وہاں جا کر اپنے دوست اور پارٹی کے ساتھی سے ملنا چاہتا ہے تو آپ کو کیا تکلیف ہے۔
مہتا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یچوری کا جموں و کشمیر کا دورہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیاسی شکل اختیار کرسکتا ہے جس پر عدالت نے کہا تھا کہ ملک کا کوئی بھی شہری کسی بھی حصے میں جا سکتا ہے۔