سکھ تنظیموں بشمول اسٹیٹ گردوارہ پربندھک بورڈ اور جموں ڈسٹرکٹ پربندھک کمیٹی کے عہدیداروں کی جانب سے سڑکوں پر نکل کر کیے جانے والے اس احتجاجی مظاہرے کے دوران: 'تانا شاہی نہیں چلے گی، پنجابی بھاشا لاگو کرو، لے کر رہیں گے اپنا حق، فرقہ پرستی نہیں چلے گی' جیسے نعرے لگائے گئے۔
اسٹیٹ گردوارہ پربندھک بورڈ کے چیئرمین ترلوچن سنگھ وزیر نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'مرکزی کابینہ نے پانچ زبانوں کو جموں و کشمیر کی سرکاری زبان کا درجہ دیا ہے۔ پنجابی کو باہر رکھا گیا ہے'۔
انہوں نے کہا: 'جموں و کشمیر میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت سے پنجابی لاگو ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے اس کو سرکاری زبان بنایا تھا۔ میں اپنے امتحانی پرچے پنجابی میں لکھتا تھا۔ 1981 تک ہم نے امتحانی پرچے پنجابی میں لکھے ہیں۔ دنیا میں پنجابی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے'۔