سرینگر (جموں کشمیر):جموں و کشمیر انتظامیہ نے مہلک بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں مریضوں کی مدد کے لیے غیر ملکی ادویاتی مشروم متعارف کی ہے۔ جاپانی شیٹاکے سے لے کر امریکہ کے ریشی مشروم تک، محکمہ زراعت، زرعی یونیوسٹی (SKUAST) کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں زیادہ پیداوار دینے والے سٹرین متعارف کرانے کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کر رہا ہے۔ یہ 41.645 کروڑ روپے مالیت کے ’’سال بھر مشروم کی کاشت کے پروجیکٹ کو فروغ دینے‘‘ کی انتظامیہ کی ایک پہل کا حصہ ہے جس میں پیداوار میں چار گنا سے بھی زیادہ اضافہ کا تخمینہ ہے۔ افسران کے مطابق جموں و کشمیر کے محکمہ زراعت نے شیٹاکے کی کاشت کے فیلڈ ٹرائلز مکمل کر لیے ہیں۔ Shiitake Mushroom Cultivation to be introduced in Kashmir
اس حوالے سے سپون پروڈکشن آفیسر، محکمہ زراعت، جموں -کرشن کانت - کا کہنا ہے کہ ’’حال ہی میں ہماچل پردیش میں مشروم انسٹی ٹیوٹ، پالم پور اور جاپان کے ماہرین کے درمیان ایک معاہدہ طے ہوا ہے۔ مشروم انسٹی ٹیوٹ نے ادویات میں استعمال کئے جانے والے مشروم (کی کاشت) کے لیے بلاکس فراہم کیے اور ٹرائل کامیابی سے مکمل کر لئے گئے۔‘‘ Shiitake Mushroom Cultivation Trials in Kashmir
فی الوقت جموں و کشمیر میں مشروم کی صرف تین اقسام کی کاشت کی جاتی ہے۔ ان میں بٹن، ڈھنگری اور دودھیا مشروم شامل ہیں۔ ان تینوں اقسام کی قیمت 100 سے 150 روپے فی کلو گرام کے درمیان ہے۔ تاہم، ایک کلو خشک شیٹکے مشروم کی قیمت 3000 روپے سے بھی زیادہ ہے۔ شیٹاکے مشروم دنیا میں سب سے زیادہ کھائے جانے والی مشروم کی اقسام میں دوسرے نمبر پر ہے۔ شیٹیک مشروم میں لینٹینن اور دیگر کیمیکلز مدافعتی نظام کو متحرک کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ مشروم ایچ آئی وی/ایڈز، عام نزلہ، فلو اور کینسر جیسی بیماریوں کے لیے مفید تصور کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ریشی مشروم الزائمر کی بیماری، کینسر، ذیابیطس اور نزلہ زکام کے لیے کافی مفید ہے۔