سرینگر:جموں کشمیر پرائیویٹ اسکولز ایسویس ایشن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وادی کشمیر سے تمام نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے ) کے امتحانی مراکز کو مبینہ طور پر وادی سے باہر منتقل کیا جارہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگلے برس 2024 کے امتحانات کے لئے ان مراکز کو منتقل کرنے سے یہاں کے طلبہ کو شدید پریشانی ہوگی ۔ایسوسی ایشن نے ایک سرکاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سے یہاں سے امتحانی مراکز کو وادی سے باہر منتقل کرنے سے کشمیری طلبہ کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا اور سرکار کو اس میں کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسویس ایشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس کشمیری طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو CUET امتحانات کے لئے جموں کشمیر سے باہر جانا پڑا تھا جس کی وجہ سے ایسے طلبہ نے ان امتحانات میں شرکت نہیں کی جو متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں جب سول سوسائٹی،سیاسی تنظیموں اور دیگر انجمنوں نے ایل جی انتظامیہ سے بار بار اپیل کی تھی تو اس معاملے میں نرمی لائی گئی تھی۔
بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ اُس وقت یہ سوچا گیا کہ اب سرکار اس طرح کا کوئی حربہ نہیں آزمائے گی،جس سے کشمیری طلبہ کو پریشانی ہوگی، تاہم آج پھر ایک بار کشمیری طالب علموں کو ذہنی کوفت کا شکار بنایا جارہا ہے اور اب عارضی مراکز بھی چھین لیے جا رہے ہیں جس سے طلبہ اور ان کے والدین میں تذبذب پایا جارہا ہے۔
ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ اگر اگلے برس تک کشمیر وادی میں کوئی مستقل امتحانی مراکز قائم نہیں کیا جائے گا تو دور دراز علاقوں کے رہنے والے کہاں جائیں گے اور ان کے مستقبل کا کیا ہوگا؟پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے سرکار کو خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے سال کے امتحانات کے لئے کشمیر میں مستقل امتحانی مراکز قائم نہیں کئے جائیں گے تو جو بعد میں بحران پیدا ہونے کا امکان ہے اس کے لئے سرکار ہی ذمہ دار ہوگی۔