انہوں نے کہا کہ 'وادی میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ سول سوسائٹی، والدین اور زمینی سطح پر کام کرنے والے پولیس افسروں کی کوششوں سے ہی ممکن ہو پایا ہے۔'
پولیس سربراہ نے جمعہ کے روز یہاں بادامی باغ فوجی چھاونی میں واقع فوج کی پندرہویں کور کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا: 'میں جی او سی صاحب کی بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے سے ہمیں، ان کے گھر والوں، دوستوں اور سول سوسائٹی میں سے کسی کو بھی مسرت نہیں ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جس کے پاس بندوق ہے وہ سب کے لئے خطرہ ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمیں عام شہریوں، سیکورٹی تنصیبات اور سیکورٹی فورسز پر بہت حملے دیکھنے کو ملے ہیں۔ ہم اس خطرے کو نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں وہ کارروائی کرنی ہے جو ہم کررہے ہیں اور ہم ایسا کرنا جاری رکھیں گے'۔
دلباغ سنگھ نے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں کمی آنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا: 'مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ عسکریت پسندوں کی نئی بھرتی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یہ سول سوسائٹی، والدین اور زمینی سطح پر کام کرنے والے پولیس افسروں کی بدولت ممکن ہو پایا ہے۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد وہ ہے جو عسکریت پسندوں کی صفوں میں تقریباً شمولیت اختیار کرچکے تھے لیکن ہم نے انہیں ایسا کرنے سے روکا'۔