اردو

urdu

ETV Bharat / state

آخرکیوں والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیجناچاہتے - جموں و کشمیر میں اسکول و کالجز

جموں و کشمیر میں اسکول و کالجز کو حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے کھولا جا رہاہے۔ لیکن بچوں کے والدین کا اسکول انتظامیہ کی جانب سے جاری گائیڈ لائن کے تعلق سےکہنا ہے کہ 'بچوں کی ساری ذمہ داری والدین کے سر تھوپی جا رہی ہے اور وہ کبھی اس معاملے سے اتفاق رائے نہیں رکھتے۔

Schools to reopen in Jammu & Kashmir
آخرکیوں والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہ رہے

By

Published : Sep 21, 2020, 6:17 PM IST

مرکز کے زیر انتطام جموں و کشمیر میں ایک طویل وقفے کے بعد اسکولوں کو کھول دیا گیا ہے، عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب 22 مارچ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جس کے پیش نظر تمام تر سرگرمیاں خواہ وہ سماجی سیاسی معاشی یا پھر تعلیمی ہوں سبھی پورے طور پر بند تھیں۔ ان ایام میں اسکول و کالج کا تعلیمی نظام بھی پورے طور پر ٹھپ رہا، لیکن رفتہ رفتہ معمولات زندگی کے بحال ہونے کے ساتھ ہی اب لاک ڈاؤن فور میں حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ اب تعلیمی نظام کو بھی بحال کیا جارہا ہے۔

آخرکیوں والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہ رہے

اس تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے 'گورنمنٹ ماڈل ہائر سیکینڈری اسکول' کے پرنسپل سنیل شرما نے بتا یا کہ' مرکزی و ریاستی حکومت کی گائیڈ پر عمل کرتے ہوئے 50 فیصد ملازمین کے ساتھ اسکولوں کو کھولا گیا ہے۔ جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران اسکولوں کو قرنطینہ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا اور یہاں کئی کورونا متاثرین افراد ٹھرے تھے، ان معاملات کے پیش نظر اسکولوں کو کھولنے سے پہلے حکومتی گائیڈ لائن اور قرنطینہ کی صفائی کے تعلق سے جاری گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئےصاف صفائی کرائی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ' حکومت کی جانب سے جاری گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے اسکولوں کو کھولا گیا ہے طلبا کو اسکول بھیجنے سے قبل والدین کو اسکول انتطامیہ کی جانب سے جاری ایک فارم کو بھرما لازمی ہوگا، تاکہ کسی بھی ناگہانی واقعات کے سبب اسکول انتظامیہ کو ذمہ دار نہ ٹھرایا جائے۔

مزید پڑھیں:

سرینگر میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ


بچوں کے والدین نے اسکول انتظامیہ اور حکومت سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' بچوں کے والدین کو گمراہ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہاکہ'بچوں کی ساری ذمہ داری والدین کے سر تھوپی جا رہی ہے اور وہ کبھی اس معاملے سے اتفاق رائے نہیں رکھتے کہ وہ کسی طرح کی تحریر اسکول انتطامیہ کو دیں کہ ان کے بچے اس وبائی صورتحال میں اسکول جائیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details