بتادیں کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد وادی کے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں زائد از نصف برس تک مفقود رہیں۔
اگرچہ انتظامیہ نے کئی بار تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے دعوے کئے۔ تاہم اسکول تو کھل گئے لیکن طلبا نے گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دی تھی۔
بعد ازاں تعلیمی اداروں میں طلبا کی گہماگہمی اس وقت پھر شروع ہوئی تھی جب جموں و کشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے ماہ اکتوبر 2019 کی 29 اور 30 تاریخ کو بالترتیب دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانوں کے لیے ڈیٹ شیٹ جاری کیے اور امتحانات شروع ہوگئے۔ طلبا کا الزام تھا کہ انہوں نے نصف نصاب بھی مکمل نہیں کیا تھا کہ امتحانات منعقد کیے گئے۔
پیر کے روز تعلیمی ادارے اس وقت کھلے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھارت کے دو روزہ دورہ پر ہیں جس کے پیش نظر وادی کشمیر میں سیکورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
مختلف النوع رنگوں کے شگوفوں سے جہاں اسکولوں میں بہار نو کی فضا کھل گئی وہیں اساتذہ کے چہروں پر بھی مسکراہٹ کے گلستان کھلتے ہوئے دیکھے گئے۔
وادی کشمیر میں مجموعی طور پر 13 ہزار 8 سو اسکول قائم ہیں جن میں قریب 12 لاکھ طلبا زیور تعلیم سے آراستہ وپیراستہ ہورہے ہیں۔