جموں و کشمیر پولیس کی اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے
کشمیری طلباء کو پاکستان میں ایم بی بی ایس کی نشستوں کو ’’فروخت‘‘ کرنے ‘Sale’ of MBBS Seats in Pakistanاور عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے لیے رقومات فراہم کرنے کے الزام میں ایک حریت رہنما سمیت نو افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔
سی آئی ڈی CIDکی ایک شاخ کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر (سی آئی کے) نے با وثوق ذرائع سے اطلاع موصول ہونے کے بعد گزشتہ برس جولائی میں مقدمہ درج کیا تھا جس میں حریت رہنماؤں سمیت کئی افراد کے خلاف پاکستان میں ایم بی بی ایس نشستوں سمیت دیگر پیشہ ورانہ کورسز کی نشستیں فروخت ‘Sale’ of MBBS Seats in Pakistanکیے جانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
سی آئی کے، جس کا نام تبدیل کرکے ایس آئی اے SIAکر دیا گیا ہے، نے سخت گیر موقف کی حامی کل جماعتی حریت کانفرنس کی ایک اکائی سالویشن موومنٹ کے چیئرمین محمد اکبر بٹ عرف ظفر اکبر بٹ کے خلاف ایک عدالت میں چارج شیٹ داخل SIA Files Charge sheetکیا ہے۔
چارج شیٹ میں نامزد دیگر افراد میں عبدالجبار، فاطمہ شاہ، الطاف احمد بٹ قاضی یاسر، محمد عبد اللہ شاہ، سبزار احمد شیخ، منظور احمد شاہ، سید خالد گیلانی اور محاذ آزادی کے محمد اقبال میر شامل ہیں۔
آفیشلز کے مطابق تحقیقات کے دوران دستاویزی اور تکنیکی ثبوت و شواہد جمع کیے گئے اور تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ایم بی بی ایس اور دیگر پیشہ ورانہ ڈگریوں سے متعلق نشستیں ترجیحی طور پر ان طلباء کو دی گئی جو مارے گئے عسکریت پسندوں کے قریبی خاندان کے افراد یا رشتہ دار تھے۔
آفیشلز نے مزید کہا کہ ثبوت و شواہد سے یہ بات واضح ہوئی کہ مختلف ذرائع سے موصول رقومات کو کشمیر میں علیحدگی پسند سوچ Kashmir Separatismاور عسکریت پسندی کو فروغ Kashmir Militancyدینے میں استعمال کیا گیا جس میں سنہ 2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میں پیدا ہوئی غیر یقینی صورتحال قابل ذکر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رقم اگست 2019 میں سابق ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد امن میں خلل ڈالنے کی ناکام کوششوں میں بھی استعمال کی گئی۔