سرینگر:سجاد غنی لون نے پیپلز کانفرنس کے صدر کے عہدے کا حلف لیا۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ انہیں حلف دلاکر پارٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ چئیرمین الیکشن اتھارٹی سید بشارت بخاری نے سابق وزیر سجاد غنی لون کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا ۔حلف برداری کی تقریب میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ جنرل کونسل کے درجنوں ممبران نے شرکت کی۔Sajad Lone Takes Oath As President Of Peoples Conference
سجاد غنی لون نے پیپلز کانفرنس صدر کے طور حلف لیا اس موقعے پر سجاد غنی لون نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں وکشمیر کا علاقہ اس وقت نازک اور تکلیف دہ دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے موجودہ دور کو سیاسی طور پر ان چلینجوں کے سامنا کرنے کے لیے منفرد قرار دیا جو کہ آج جموں وکشمیر میں قیادت کے مختلف طبقات کو درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی قیادت کا مطلب نوجوانوں کو بچانا ہے اور قیادت کا تقاضہ ہے کہ وہ عوام سے سچ بولے۔ جموں وکشمیر کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کے مفادات کا تحفظ موجودہ دور میں پیپلز کانفرنس کے لئے سب سے بڑا چلینج ہے اور پارٹی کشمیر کے ایک عام شہری کو نشانہ بننے سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
مزید پڑھیں:Sajad Gani Lone Elected PC President سجاد غنی لون پیپلز کانفرنس کے صدر منتخب
واضح رہے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون بلامقابلہ پارٹی کے صدر منتخب کئے گیے ہیں۔پارٹی صدر کے عہدے کے لیے 8 نامزدگیاں موصول ہوئی تھیں ۔جس میں سجاد غنی لون کو متفقہ طور پر تمام ارکان کی جانب سے صدر منتخب کیا گیا۔الیکشن اتھارٹی نے 19 اکتوبر کو مذکورہ انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا۔ جس کے ساتھ کاغذات نامزدگی وصول کرنے کی آخری تاریخ 30 اکتوبر مقرر کی گئی تھی۔
سجاد لون کو بھارتی جنتا پارٹی کے ایک حلیف کے طور پر مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی کی قیادت میں قائم کی گئی مخلوط حکومتوں میں کابینہ وزیر بنایا گیا تھا۔ بھاجپا کی طرف سے محبوبہ مفتی کی حکومت کو تعاون واپس لینے کے بعد کئی ماہ تک جموں و کشمیر میں گورنر راج قائم رہا لیکن ایک موقعے پر پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے مشترکہ طور جب حکومت بنانے کیلئے دعویٰ پیش کرنا چاہا تو سجاد لون نے بھی بی جے پی کی حمایت سے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا تھا تاہم اسوقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے مختلف عزرات پیش کرکے حکومت سازی کا عمل سبوتاژ کیا۔ بعد میں ستیہ پال کی موجودگی میں ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرکے ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا۔ اس فیصلے کے بعد جن ہند نواز لیڈروں کو حراست میں لیا گیا ان میں سجاد لون بھی شامل تھے۔
سجاد لون نے ابتدا میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن یا پی اے جی ڈی میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن بعد میں انہون نے اس اتحاد سے کنارہ کشی اختیار کی اور اپنی سیاست کو پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے خلاف خطوط پر استوار کیا۔ قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی سے وابستہ کئی اہم رہنما بشمول بشارت بخاری، نظام الدین بٹ اور عمران رضا انصاری انکی پارٹی میں شامل ہوگئے۔ سجاد غنی لون کے بڑے بھائی بلال لون حریت کانفرنس سے وابستہ ہیں۔ حال ہی میں یہ خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ بلال لون بھی بھارت نواز سیاست کا حصہ بننے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور وہ اائندہ الیکشن مین حصہ لینے کیلئے پرتول رہے ہیں۔ بلال لون نے ان خبرون کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔