سرینگر:سیاسی جماعتوں نے جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے سرکاری و کہچرائے اور روشنی لینڈ سے قبضہ ہٹا کر اپنی تحویل میں لینے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو یہ کارروائی بند کرنی چاہیے۔
کمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) کے سینیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے اس بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ لوگوں کو روزگار اور سر سے چھٹ چھین رہی ہے۔ انہوں نے سوال انداز میں کہا کیا یہی اچھے دن ہے؟
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے تمام تحصیل افسران کو متحرک کرکے مختلف علاقوں میں زمین اپنے تحویل میں لینے کی کارروائی شروع کی ہے،جس کو جلد از جلد بند کرنا چاہیے کیونکہ اس سے لوگ پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔تاریگامی نے کہا کہ اگرچہ سرکار دعوے کر رہی ہے کہ یہ زمین صنعت و حرفت اور عوام کے بہبود کے لئے خالی کرائی جارہی ہے لیکن حقیقت اس سے برعکس و بعید ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ اس قدم سے غربت و افلاس کا شکار ہوں گے اور اس فیصلے کے خلاف تمام غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر آواز بلند کرکے احتجاج کرنا چاہیے۔
سرکاری زمین واپس لینے کے خلاف پی ڈی پی نے جموں میں احتجاج کیا۔ پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام لگایا کہ قوانین تو عوام کی بہبودی کے لئے بنائے جاتے ہیں لیکن جموں وکشمر میں قوانین لوگوں کو بے اختیار کرنے اور سزا دینے کے لئے بنائے جاتے ہیں
انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’قوانین عوام کی بہبودی کے لئے بنائے جاتے ہیں لیکن جموں و کشمیر میں ان قوانین کو لوگوں کو بے اختیار کرنے، توہین کرنے اور سزا دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے‘۔
انہوں نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’تازہ ترین حکمنامہ اس لئے جاری کیا گیا کیونکہ مرکزی حکومت تمام ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے اور کالے قوانین بنانے کے باوصف مطلوبہ نتائج بر آمد کرنے میں ناکام ہوگئی‘۔
سابق کانگرس لیڈر اور ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ عوام کش قدم ہے جس سے جموں کشمیر کے لوگوں کا کوئی بہبود نہیں ہوگا بلکہ اس سے عوام پسماندگی کا شکار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہے اور عوام کو اس پریشانی میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سرکارئیں، غریبوں و عام لوگوں کے گھروں کو تعبیر کرنے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں،لیکن جموں کشمیر میں انتظامیہ ہی لوگوں کے گھر توڑ کر انہیں بے گھر کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ لوگوں کو بے گھر کرنے کی عوام کش کارروائی کو روکنا چاہیے۔
انہوں نے انتظامیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ان کو امیر و اثر رسوخ والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے سے کون روک رہا ہے، لیکن ایسے لوگوں کو محض ڈرایا جارہا ہے جبکہ غریب لوگوں کے گھر ہی توڑے جارہے ہیں۔
سجاد لون نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ دیہی علاقوں میں لوگوں سے سرکاری زمین واپس لینا خطرناک عمل ہے۔
مزید پڑھیں:Anti Encroachment Drive in JK جموں و کشمیر میں تجاوزات ہٹانے کے معاملے پر سپریم کورٹ سماعت کے لیے تیار
واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ کے محکمہ مال کے سیکرٹری وجے کمار بدھوری نے گزشتہ دنوں ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں تمام متعلقہ ضلع مجسٹریٹز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں سرکار، کہچرائے اور روشنی زمین کو 31 جنوری تک لوگوں سے واپس لے کر اپنے تحویل میں لے۔ اس حکم نامے سے عوام میں تشویش پھیل گئی ہے۔ بتادیں کہ سرکار نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس زمین کو خالی کرکے کس لئے استعمال کیا جائے گا۔