جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سرینگر نے وادی کشمیر میں خودکشی کے بڑھتے واقعات پر فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں خاص کر نوجوانوں میں خود سوزی کے بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے بار ایسوسی ایشن نے اسے سماج کے ہر ذی حس شخص کے لیے ایک لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران دو افراد نے خودکشی کرکے سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا جبکہ تین خود سوزی کے واقعات کو نا کام بنایا گیا۔
جموں وکشمیر بار ایسوسی ایشن نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’خودکشی کے بڑھتے واقعات کی اہم وجہ معاشی بدحالی ہے، وہیں گھریلو تنازعات اور دیگر معمالات بھی اس کے اہم اسباب مانے جا رہے ہیں۔‘‘
اس سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے بار ایسوسی ایشن نے آسودہ حال اور صاحب ثروت افراد خاص کر فلاحی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے آس پڑوس ان لوگوں کی مالی مدد کے لیے آگے آئیں جو اس وقت مالی دشواریوں سے جوجھ رہے ہیں جن کے لیے دو وقت کی روٹی جٹا پانا بھی مشکل بنتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کولگام میں ایک سرکاری اسکول کے استاد کے فرزند نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ موت کے بعد نوجوان کا خودکشی سے قبل بنایا گیا ویڈیو بھی وائرل ہوا جس میں انہوں نے خود سوزی کی وجہ ان کے والد کی رکی پڑی تنخواہ کو قرار دیا۔