وادی میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ سڑکوں کو خاردار تاروں سے بند کیا گیا ہے اور شعیہ آبادی والےعلاقوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ انتظامیہ کی جانب سے محرم الحرام کی سات، آٹھ اور دس تاریخ کو وادی کے بیشتر علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔
اگرچہ شعیہ علاقوں میں ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کی گئی تاہم انتظامیہ کی جانب سے جلوس کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس صورتحال کی وجہ سے عزاداروں اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یوم عاشورہ پر وادی میں بندشیں سخت گزشتہ 37 روز سے وادی کے بیشتر علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔ متعدد علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر میں 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے دفعہ 370 کو غیر مؤثر بنانے اور ریاست کا خصوصی آئینی درجہ منسوخ کئے جانے کے بعد 37 روز بعد بھی امتناعی احکامات جاری ہیں جن سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
حکام نے مواصلاتی نظام پر کلی یا جزوی پابندیاں عائد کی ہیں جب کہ وادی کے متعدد مقامات پر فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ انتظامیہ کے بعض اہلکاروں اور پولیس تھانوں کے موبائل فون چالو کئے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وادی کے سبھی ٹیلیفون ایکسچینج فعال بنائے گئے ہیں اور اب لوگ لینڈ لائن فونز کے ذریعے رابطہ کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے قبل ہی سیاسی جماعتوں کے سربراہان سمیت کئی ہند نواز رہنماؤں کو سرینگر کے سنتور ہوٹل میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ ان رہنماؤں میں ریاست کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔