سرینگر: بجلی بحران کے خلاف سرینگر کے متعدد علاقوں میں خواتین کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کیا۔ مظاہرین کے مطابق بجلی کی عدم دستیابی کے باعث پینے کے پانی کی اب شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس وجہ سے لوگوں کا جینا دو بھر ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جموں وکشمیر میں برقی رو کی عدم دستیابی کے خلاف لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ شہر سرینگر میں بدھ کے روز مرد و زن سڑکوں پر نکل آئے اور انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ پچھلے 20 دنوں سے جموں و کشمیر میں بجلی بحران نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے اور انتظامیہ اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کر پارہی ہے۔
بجلی بحران پر سرینگر کے خواتین سکڑوں پر آگئے انہوں نے بتایا کہ کھبی ہمیں ترسیلی لائن میں فالٹ آنے کے بارے میں بتایا جاتا ہے اور کھبی ٹاور گر آنے کے جھوٹے بیانات جاری کئے جارہے ہیں۔ اُن کے مطابق بجلی کی عدم دستیابی کے باعث اب پینے کے پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے کیونکہ واٹر سپلائی اسکیمیں مکمل طورپر ٹھپ ہیں۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ حکام کی جانب جھوٹے بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ جموں وکشمیر میں بجلی کے بحران نے اب سنگین رخ اختیار کیا ہے۔
دریں اثنا گرمائی دارلخلافہ سونہ وار سری نگر میں بھی بدھ کے روز خواتین نے بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کیے۔ مظاہرین نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے کئے جا رہے دعوے زمینی سطح پر نظر نہیں آ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دن بھر صرف دس منٹ تک ہی بجلی کو بحال کیا جاتا ہے، باقی اوقات سارا علاقہ گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔
ادھر سری نگر کے لاوے پورہ علاقے میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد نے پی ڈی ڈی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔خواتین نے بتایا کہ رواں ماہ کی بجلی بل وہ بینکوں میں جمع نہیں کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ لوگ اب بالن کا استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں کیونکہ غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبے گیس اور مٹی کا تیل بازاروں سے اونچے داموں پر خریدنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔احتجاجیوں کے مطابق ایک طرف وادی کشمیر میں بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے اور دوسری جانب بجلی بحران نے اُنہیں پریشان کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
علاوہ ازیں نئی سڑک گنپت یار سرینگر میں بھی بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے خلاف خواتین نے سونہ وار مین بازار پر دھرنا دیا جس وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت کافی دیر تک معطل ہو کررہ گئی جبکہ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پپیر گیس کا استعمال کیا،جس سے علاقے میں افرا تفری پھیل گئی۔