ان پروجیکٹوں کی تجدید کاری کی مالی معاونت سمارٹ سٹی اسکیم کے تحت کی جا رہی ہے اور محکمہ سیاحت جموں وکشمیر نے ان کا تعمیری کام زیر دست لیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق رگو ناتھ مندر کے علاوہ متعلقہ محکمہ نے سرینگر کے درگجن علاقے میں واقع ایک گرجا گھر، ایچ ایم ٹی زینہ کوٹ علاقے میں واقع ایک گردوارہ اور حسن آباد علاقے میں واقع ایک امام باڑے کی بحالی کا کام زیر دست لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رگوناتھ مندر، امام باڑے اور گرجا گھر کی تجدید کاری کرنی ہے جبکہ گردوارہ کو سر نو تعمیر کرنا ہے کیونکہ اس کی اراضی کے ایک حصے پر سڑک تعمیر کی گئی ہے۔
یہ بھی پرھیں: راجستھان: کرشمائی تری نیتر گنیش مندر پر خاص رپورٹ
دریں اثنا رگو ناتھ مندر پر کام کرنے والے عبدالرشید نامی ایک مزدور نے بتایا کہ مندر کی مرمت کے لئے کام شروع ہوا ہے اور ہر روز کم سے کم پندرہ مزدرو یہاں کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مندر کی مرمت کا کام مکمل ہونے میں کم سے کم تین ماہ لگ جائیں گے اور اس وقت ملبے کو اٹھانے، صفائی کرنے اور اوپر کچھ مرمت کرنے کے کام میں مزدور لگے ہوئے ہیں۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ مندر کی تجدید کاری کے دوران ہماری کوشش ہے کہ اس کو اپنی پرانی شکل میں ہی بحال کیا جائے گا تاکہ قدیم فن زندہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ مندر کے علاوہ دریائے جہلم کے کناروں کو بھی سجھایا اور سنوارا جائے گا. موصوف نے کہا کہ مندر کی تجدید کاری پر تخمیناً 70 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنارس: چار سو برس قدیم 32 کھمبا کا مقبرہ، بدحالی کا شکار
بھگوان رام سے منسوب رگوناتھ مندر کی تعمیر کا کام مہاراجہ گلاب سنگھ نے سال 1835 میں شروع کیا تھا اور پھر ان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند مہاراجہ رنبیر سنگھ نے اس کے تعمیری کام کو 1860 کی دہائی میں پایہ تکمیل کو پہنچایا تھا۔ سال 1990 کی دہائی میں یہ مندر آگ کی ایک وردات کی بھی نذر ہوگیا تھا۔