سرینگر:وادی کشمیر میں آئے روز انسانوں اور جنگلی جانوروں کے مابین تصادم کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور ان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ Increase in Man Animal Conflict in Kashmirحیران کن طور پر اکثر و بیشتر ان جانوروں کے شکار کمسن بچے ہو رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران وادی کشمیر کے جانے مانے وائلڈ لائف ایکسپرٹ منصور نبی صوفی نے انسانوں اور جنگلی جانوروں کے مابین بڑھتے تصادم اور خطے کی جنگلی حیات کے اعداد و شمار سمیت دیگر کئی معاملات پر بات چیت کی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے صوفی کا کہنا ہے کہ ’’جانوروں اور انسانوں کے مابین تصادم کے واقعات میں اضافہ ہونے کی ایک وجہ جنگلات کا سکڑتا رقبہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جنگلی جانور خصوصاً تیندوے اب شہروں میں بھی دیکھے جا رہے ہیں ہے۔ صوفی کے مطابق ’’جنگلی جانور خصوصاً تیندوے اکثر کمسن بچوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ اکثر و بیشتر ایسے واقعات لاپرواہی اور لا عملمی کے سبب رونما ہوتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے صوفی نے کہا: ’’جنگلات کے قریب رہنے والوں سے بار ہا گزارشات کے باوجود وہ کمسن بچوں کو اکیلا چھوڑ دیتے ہیں جس سے جنگلی جانور خصوصاً تیندوے انہیں آسانی سے اپنا شکار بناتے ہیں۔‘‘Kashmir Wildlife
جنگلی جانوروں کے شکار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’جنگلی جانوروں کے شکار، ان کے اعضاء کی خرید و فروخت میں کافی حد تک کمی آئی ہے، اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی رونما ہوتے ہیں۔‘‘ گوشت خور جانوروں، خصوصاً تیندوے، کے صحیح اعداد و شمار کے حوالے سے صوفی نے کہا: ’’ایک ایک کرکے جانوروں کو گِن کر شمار کرنا نا ممکن ہے، جانوروں کو دیکھ کر نہیں بلکہ ریسرچ، جدید سائنسی بنیادوں اور ثبوت و شواہد کے ذریعے گنتی کی جاتی ہے۔‘‘ تاہم ہانگُل کے اعداد و شمار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’ہانگل کی گِنتی ظاہری (فیزیکل) اور سیٹلائٹ کے ذریعے انجام دی جاتی ہے۔‘‘ Hangul Outside Dhachigam National park