اردو

urdu

By

Published : Jun 2, 2021, 8:21 PM IST

Updated : Jun 2, 2021, 10:48 PM IST

ETV Bharat / state

نابالغ بچوں میں جرائم کی طرف بڑھتا رجحان، کیا ہے وجہ؟

کہاجاتا ہے کہ بچے مستقبل میں قوم کے معمار ہوتے ہیں، اگران بچوں کی اصلاح نہ ہو تو قوم کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ آئیں نابالغ بچوں میں جرائم کی طرف بڑھتے رجحان کے بارے میں جانیں کہ اس کی کیا وجہ ہے اور اسے کیسے روکا جا سکتا ہے؟

why children doing crime
why children doing crime

نابالغ بچوں کی دیکھ ریکھ جوینائل جسٹس بورڈ کی ذمہ داری ہے۔ اگر کوئی نابالغ بچہ جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اس سے ہارون میں قائم ابزرویشن ہوم میں منتقل کیا جاتا اور پھر قانون کے تحت ان کے خلاف درج کیے گئے معاملات کی شنوائی کی جاتی ہے۔ وہیں، جوینائل جسٹس بورڈ ان مذکور بچوں کی باز آبادکاری کے حوالے سے مختلف کام بھی انجام دیے جا رہے ہیں۔

ویڈیو

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے جوینائل جسٹس بورڈ کی رکن خیرالنساء نے خاص بات چیت میں مختلف اہم باتیں بتائیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ 'عموماً بچے ذہنی دباؤ کی وجہ سے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' گزشتہ برس کے مارچ سے اب تک جوینائل جسٹس بورڈ میں کل 78 معاملات درج کیے گئے ہیں۔ جن میں سے 65 نابالغ بچوں کو مختلف مجرمانہ کیسز کی پاداش میں پکڑا گیا ہے۔ جن میں سے کئی سارے بچوں کو باز آبادی کے لیے ابزرویشن ہوم منتقل کیا گیا اور کئی بچوں کو نصحیت، صلاح مشورے کے بعد ان لواحقین کے سپرد کیا گیا ہے۔'

گزشتہ ایک ماہ کے کورونا لاک ڈوان کے دوران درج کیے گئے معاملات سے متعلق بات کرتے ہوئے خیر النساء نے کہاکہ 6 سے 7 نابالغوں کے معمالے سامنے آئے۔ اگرچہ ان سبھی کیسز کی نوعیت الگ الگ ہیں تاہم زیادہ تر معاملات مار پیٹ، جارحانہ طرز عمل اور لڑائی جھگڑوں کے دیکھے گئے'۔

ہارون میں قائم ابزرویشن ہوم میں دستیاب سہولیات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کورونا کی شدت کی دیکھتے ہوئے وہاں پہلے ہی قرنطینہ وارڈ قائم کیا گیاتھا تاکہ اگر کوئی بچہ کورونا وائرس سے متاثر پایا جاتا تو اس سے باقی بچوں سے علحیدہ رکھا جا سکے۔ وہیں اس دوران ایس ایس پی سرینگر کو باضابطہ ہدایت جاری کی گئی یے جو بھی کوئی نیا کیس سامنے آتا ہے تو جوینائل جسٹس بورڈ کے سامنے پیش کرنے سے قبل نابالغ کا کووڈ ٹسٹ عمل میں لیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ کورونا کی شدت کے دوران جوینائل جسٹس کمیٹی کے چیئرمین جسٹس علی محمد ماگرے نے ابزرویشن ہوم میں بچوں کو دستیاب سہولیات اور کووڈ کے دوران بچوں کی طبی نگہداشت کی از خود نگرانی کی تاکہ صحت کے حوالے سے بچوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ پڑے جبکہ ادویات، خوراک اور دیگر دستیاب سہولیات سے متعلق بھی جسٹس ماگرے وقت وقت پر جائزہ لیتے رہیں۔

ابزرویشن ہوم میں بچوں کی تعداد سے متعلق پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک ماہ قبل 32 بچے باز آبادی کے لیے بھیجے گیے تھے۔ اگرچہ ان میں بعض بچوں کی ضمانت ہو چکی ہے۔ تاہم ابزرویشن ہوم اس وقت کل 16 بچے موجود ہیں۔ جن کی ضمانت ہونا ابھی باقی ہے۔

حال ہی دو نابالغوں کی ضمانت عرضی رد کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جوینائل جسٹس بورڈ کو یہ اختیار ہے کہ اگر بورڈ کو محسوس ہو کہ بچے کی رہائی سے ان جان کو خطرہ لاحق ہے یا اس کے ساتھ کسی قسم کا استحصال ہونے کا خدشہ ہے تو اس صورتحال میں بورڈ ضمانت کی عرضی مسترد کرسکتا ہے'۔

حال ہی میں شہر سرینگر میں انسانی اسمگلنگ کے ایک معاملے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں خیرالنساء نے کہا کہ اگرچہ اس نوعیت کے معاملات کو دیکھنے اور انہیں باز یاب کرانا جوینائل جسٹس بورڈ کے حد اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن چائلڈ ویلفئیر کمیٹی اس پر بہتر طور کام رہی ہے۔

چائلڈ ویلفئیر کمیٹی کے آپسی تال میل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ابھی تک کمیٹی نے کورونا کے دوران 7 نئے انسانی اسمگلنگ کے کیسز درج کیے گیے ہیں جن میں سے اب تک 19بچوں کو باز یاب کیا گیا۔ جن میں سے 14 بچوں کو جموں وکشمیر سے باز یاب کیا گیا ہے جبکہ دیگر5 بچے جموں وکشمیر سے باہر بازیاب کرائے گئے۔ بازیاب کیے گئے بچوں کا تعلق جار کھنڈ،آندھرا پردیش اور آسام سے تھا۔'

Last Updated : Jun 2, 2021, 10:48 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details