سرینگر:جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (JPDCL) نے رواں مالی سال کے لیے بجلی کی نرخوں میں 17.74 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے جب کہ کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (KPDCL) نے 12.46 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ Reactions on Proposed Power Tariff Hike in Jammu and Kashmir جموں و کشمیر میں عوامی و سیاسی حلقوں نے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔ سیاسی، سماجی و عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ لوگ کووڈ لاک ڈائون سے پیدا ہوئے مالی بحران سے جوجھ رہے ہیں لیکن انتظامیہ عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے ان پر مزید مشکلات کا بوجھ ڈال رہی ہے۔
بجلی نرخوں میں مجوزہ اضافے سے عوام نالاں جوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کے سامنے دائر درخواستوں کے مطابق، جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (JPDCL) نے بتایا کہ سال 2019-20 میں مجموعی طور پر آمدنی کا فرق 955.92 کروڑ روپے تھا جب کہ مالی سال 2020-21 کے دوران یہ3684.22 کروڑ روپے تک بڑھ گیا۔ مالی سال 2020-21کے دوران مجموعی آمدنی کا فرق بڑھ کر 6062.33 کروڑ روپے ہو گیا اور موجودہ بجلی کے نرخوں پر موجودہ مالی سال 2022-23 کے دوران محصولات کا فرق مزید بڑھ کر 8368.52 کروڑ روپے ہو جائے گا۔
آمدنی کے فرق کو کسی حد تک بحال کرنے کے لیے، جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (JPDCL) نے بجلی کے نرخوں میں 17.74فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ اضافے سے مالی سال 2022-23 کے لیے متوقع محصول کا بل 2733.65 کروڑ روپے ہے۔ جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ نے کہا کہ تجویز شدہ بجلی کے نرخوں سے محصول میں 411.90 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگا۔
موجودہ بجلی نرخوں کے مطابق جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (JPDCL) ماہانہ 100 یونٹس تک 1.69 روپے فی یونٹ، 101 سے200 یونٹس کے لیے 2.20 روپے فی یونٹ، 201 سے400 یونٹس کے لیے 3.30 روپے فی یونٹ اورفی مہینہ 400 یونٹس سے زیادہ کے لیے 3.52 روپے فی یونٹ چارج وصول کرتا ہے۔ تاہم اب جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (JPDCL) نے 200 یونٹس تک ماہانہ 2 روپے فی یونٹ، 201 سے 400 یونٹس کے لیے 4 روپے فی یونٹ اور 400 سے زائد یونٹس کے لیے 5 روپے فی یونٹ تجویز کیا ہے۔
فی کلو واٹ کے مقررہ چارجز کے طور پر 5.50 روپے سے بڑھا کر 15 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جہاں تک میٹر کے بغیر کنکشن کا تعلق ہے تو جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (JPDCL) نے 1/4کلو واٹ تک بجلی کی کھپت کے لئے ماہانہ 99 روپے سے 200 روپے تک اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ 1/4 کلوواٹ سے 1/2کلوواٹ تک کے لیے 325 سے 400 روپے فی مہینہ۔ 1/2 کلوواٹ سے اوپر کے لیے 490 سے600 روپے تک فی مہینہ اور 3/4 کلوواٹ سے ایک کلوواٹ کے لیے 650 روپے سے800 روپے تک کی سفارش کی ہے۔
درخواست کے مطابق کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (KPDCL)نے کہا ہے کہ سال2019-20 میں، مجموعی آمدنی کا فرق 1604.95 کروڑ روپے تھا جب کہ سال 2020-21 میں یہ بڑھ کر 5890.76 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ مالی سال 2021-21 کے دوران یہ فرق مزید بڑھ کر 9898.63 کروڑ روپے ہو گیا اور موجودہ بجلی کے نرخوں پر مجموعی آمدنی کا فرق رواں مالی سال (2022-23) کے دوران بڑھ کر 13145 کروڑ روپے ہو جائے گا۔ ان بنیادوں پر کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (KPDCL) نے اس ذکر کے ساتھ 12.46 فیصد کے اوسط ٹیرف میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے کہ مجوزہ ٹیرف پر مالی سال2022-23 کے لیے متوقع محصول کا بل2199.20 کروڑ روپے ہے۔ مجوزہ بجلی کے نرخوں سے آمدنی میں 243.60 کروڑ روپے کا اضافہ کرے گا۔
کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ نے مجوزہ بجلی کے نرخوں کو میٹرڈ اور غیر میٹرڈ صارفین کے ساتھ ساتھ غیر گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ کے مطابق رکھا ہے۔ بجلی کے نرخوں کی دونوں درخواستوں کو اعتراضات اور تجاویز طلب کرنے کے لیے پبلک ڈومین میں ڈال دیا گیا ہے اور اس ماہ کے آخر تک تمام کارروائی مکمل کر لی جائے گی اور اس کے بعد کمیشن مجوزہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ کرے گا۔