سرینگر:واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب کی صدر جین جوڈسن اور امریکہ نیشنل پریس کلب جرنلزم انسٹی ٹیوٹ کے صدر گل کلین نے بھارتی صحافی رانا ایوب کو 2022 کے بین الاقوامی جان ایوبچن ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔ آوبوچن ایوارڈ امریکہ میں پریس فریڈم کا سب سے بڑا اعزاز مانا جاتا ہے۔ اگرچہ ایوبچن ایوارڈ کا اعلان سال کے آخر تک باضابطہ طور پر نہیں کیا جائے گا لیکن کلب رانا کے معاملے کی طرف توجہ مبذول کرنے اور ان کی حمایت کرنے اور دوسروں کی حوصلہ افزائی کے لیے اس کا اعلان کیا ہے۔ Rana Ayyub Wins US Press Freedom Award
رانا ایوب پہلی بھارتی صحافی ہیں جنہوں نے جان اوبچون ایوارڈ حاصل کیا۔ وہیں رانا نے پریس کلب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے اعزاز کو کشمیری صحافی آصف سلطان، محمد زبیر صدیق کپن اور دیگر "سچ بولنے" والوں صحافیوں کے نام واقف کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ "یہ بھارت میں صحافت کے لیے آزمائش کا وقت ہے۔ یہ ایوارڈ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے، کسی بھارتی کے لیے یہ پہلا اعزاز ہے۔ اسے اپنے ساتھیوں محمد زبیر، صدیق کپن اور آصف سلطان، جو سچ بولنے پر جیل میں ہیں، کے نام وقف کر رہی ہوں۔"
جین جوڈسن نے اپنے بیان میں کہا کہ "ہمیں رانا ایوب کو 2022 جان ایوبچن ایوارڈ انٹرنیشنل ایوارڈ کے لیے نامزد کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ تحقیقاتی کام میں رانا کی ہمت اور مہارت ان کے پورے کیرئیر میں نمایاں رہی ہے۔ حکومت پر ان کی جانب سے تنقید کی وجہ سے رانا کو کئی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہمیں تشویش ہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں ٹویٹر نے رانا کو مطلع کیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت بھارت میں ان کا اکاؤنٹ روک دیا ہے۔ ہم ٹویٹر پر زور دیتے ہیں کہ وہ رانا کا اکاؤنٹ فوری طور پر بحال کرے۔"بیان میں رانا پر سلسلہ وار ہو رہی زیادتیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ"ہم اس بات سے بھی واقف ہیں کہ بھارتی سرکار نے رانا کی ذاتی مالی معلومات کے لیے کئی طرح کی کارروائی کی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ آن لائن اور ذاتی طور پر دونوں طرح کی دھمکیوں کی شکار رہی ہے جس کی وجہ سے اُن کو چھپنا پڑا۔