سرینگر:وادی کشمیر میں ماہ مبارک رمضان کی آمد کے ساتھ ہی جہاں مختلف قسموں کے کھجور کے دکان مزید سجائے اور سنوارے جاتے ہیں، وہیں بازاروں میں کھجور سے لدی ریڑھیاں بھی نمودار ہو جاتی ہیں۔ان کھجور دکانوں اور ریڑھیوں پر افطار سے قبل روزہ داروں کی کافی بھیڑ لگی رہتی ہے کیونکہ لوگ کھجور سے افطار کرنے کا ترجیح دیتے ہیں۔
ایم رجب اینڈ سنز کے عمیر رونگا نے کھجور تجارت سے متعلق بتایا کہ ہم عرصہ دراز سے اس تجارت کے ساتھ وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کھجور خاص طور پر تین علاقوں سے آتے ہیں جن میں مدینہ، فارس اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقے دنیا بھر کو کھجور سپلائی کرتے ہیں۔
کھجور کے اقسام کے بارے میں موصوف تاجر نے کہا کہ جس طرح سیبوں کی کئی اقسام ہیں، اسی طرح کھجور کے بے شمار اقسام ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے اعلیٰ قسم اور قیمتی کھجور مجدول ہے جو شام سے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تجارت سال بھر چلتا ہے تاہم ماہ رمضان میں خریداروں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ اس دوران گھر کے تمام افراد کھجور کھاتے ہیں'۔کھجور کی مانگ کے بارے میں عمیر رونگا نے کہا کہ اچھا مارکیٹ ہے اور لوگ مختلف قسموں کے کھجور خرید رہے ہیں۔
اویس فارق نامی ایک اور کھجور کی تاجر نے کہا کہ کھجور کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ قلمی اور سفاری کھجور کی قیمت 2850 روپیے فی 5 کلو ہے جو سال گذشتہ صرف 2200 روپیے فی پانچ کلو تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لوگ زیادہ تر ان ہی دو قسموں کے کھجور خریدتے ہیں۔
موصوف تاجر نے کہا کہ مجدول سب سے قیمتی کھجور ہے جس کے ایک کھجور کی قیمت 30 سے 32 روپیہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے دکان پر خریداروں کا کافی رش ہے اسٹاک بھی ختم ہوگیا ہے۔