بدھ کے روز راجیہ سبھا میں جموں وکشمیر سرکاری زبان بل 2020 کو سوتی ووٹ کے ذریعے منظور کیا گیا۔
اس بل کے ذریعہ خطے میں کشمیری، ڈوگری، ہندی، انگریزی اور اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ (ایم او ایس) جی کشن ریڈی نے کہا یہ بل خطے کے عوام کی دہائیوں کی طویل خواہشات کو پورا کرتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا قدم ہے جو کشمیری، ڈوگری، ہندی، انگریزی اور اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دے گا۔
راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر سرکاری زبان بل 2020 منظور انہوں نے کہا 'سن 1954 سے جموں و کشمیر میں دو سرکاری زبانیں تھیں، اردو اور انگریزی، جو سرکاری کام کے لئے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2011 کی مردم شماری میں اردو بولنے والوں کی تعداد 19 ہزار سے زائد تھی جو آبادی کا محض 0.16 فیصد ہے۔'
وزیر برائے داخلہ امور نے مزید بتایا کہ گزشتہ سات دہائیوں میں سرکاری زبان بولنے والوں کی تعداد کم تھی جبکہ کشمیری یا ڈوگری بولنے والوں کی آبادی 74 فیصد ہے۔
ریڈی نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں 53.26 فیصد کشمیری زبان بولتے ہیں، ڈوگری 20.64 فیصد لوگ بولتے ہیں۔ لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ان زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے، لیکن وہاں 70 سال حکومت کرنے والوں نے ایسا نہیں کیا۔'
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے مطابق خطے کی آبادی کا 2.30 فیصد حصہ ہندی سے واقف ہے۔
واضح رہے جموں و کشمیر میں رہنے والے سکھ اور گوجر طبقے کے لوگوں نے پنجابی اور گورجری زبان کو سرکاری درجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم یہ ممکن نہیں ہوا۔ تاہم وزیر نے یقین دلایا کہ دیگر زبانوں کے ساتھ بھی برابر انصاف کیا جائے گا۔