وائیکو نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ تامل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ این انادھرائی کی سالگرہ کی تقریبات میں شامل ہونے کے لیے فاروق عبد اللہ کو مہمان کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ طویل عرصے سے رابطے میں نہیں ہیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ وہ ہدایت دیں کہ فاروق عبداللہ کو عدالت عظمیٰ کے روبرو کیا جائے اور انہیں 11 ستمبر کو انادھرائی کی سالگرہ تقریبات میں شرکت کی اجازت دے۔
فاروق عبداللہ کو ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے سری نگر میں نظربند کیا گیا ہے حالانکہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ انہیں نظر بند نہیں کیا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے امت شاہ پر الزام لگایا تھا کہ ملک کے وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا۔
پانچ اگست کو مختصر وقفے کیلئے فاروق عبداللہ میڈیا کے سامنے آئے تھے لیکن اسکے بعد انہیں گپکار روڑ پر واقع انکے رہائش گاہ میں نظر بند کردیا گیا۔ انکے فرزند اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ایک مقامی ہوٹل میں مقید ہیں۔ اس ہوٹل کو جیل میں تبدیل کیا گیا ہے۔
وائیکو بھارت کے ان چند قومی لیڈروں میں شامل ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے حکومتی فیصلے کی جم کر مخالفت کی۔ وائیکو، جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کی وکالت کررہے ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں حکومت کو خبردار کیا کہ اس اقدام سے ملک کے حصے بخرے ہوسکتے ہیں۔