سرینگر:وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے کشمیری پنڈت راہل بٹ کی ہلاکت کے بعد جہاں اقلیتوں کی جانب سے احتجاج کیے جا رہے ہیں، وہیں اس ضمن میں بیان بازی، سیاست، افواہوں اور قیاس آرائیوں کا بازار بھی گرم ہے۔ اسی درمیان پنڈت برادری کی جانب سے اجتماعی استعفیٰ کی خبر سامنے آئی جس کی حکام نے تردید کی۔ اس کے بعد اب راہل بٹ کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کو ہلاک کیے جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، حالانکہ اس سے متعلق جموں و کشمیر پولیس محکمے کے افسران واضح بیان نہیں دے رہے ہیں۔ Militants Killed In Bandipora
قومی نیوز چیلز کی جانب سے ذرائع کا حوالہ دے کر یہ دعویٰ کیا گیا کہ جمعہ بعد دوپہر شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں انکاؤنٹر کے دوران راہل بٹ کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم اس خبر کے حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے کشمیر پولیس کے اعلیٰ افسران سے رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’ ہلاک کیے گئے دونوں عسکریت پسند بدھ کو ہوئے تصادم کے بعد سے فرار تھے اور آج انہیں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیا گیا۔‘‘ ان دونوں کے راہل بٹ کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے حوالے سے پولیس افسران نے کوئی واضح بیان نہیں دیا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر) وجے کمار کا کہنا تھا کہ "ایل ای ٹی سے وابستہ دو حال ہی میں دراندازی کرنے والے پاکستانی عسکریت پسندوں کا سراغ لگایا گیا جو بدھ کو سلیندر جنگلاتی علاقے میں حالیہ تصادم سے فرار ہو گئے تھے۔ وہ آج بانڈی پورہ میں مارے گئے ہیں۔" کمار نے بھی ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کا راہل بٹ کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے حوالے سے تائید کی نہ تردید کی۔