سرینگر:شہر سرینگر میں اسمارٹ میٹر نصب کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں گزشتہ برس 58 ہزار اسمارٹ میٹرز لگائے گئے ہیں جب کہ رواں برس کے ابتک ایک لاکھ 40 سے زائد اسمارٹ میٹرز نصب کیے گئے جاچکے ہیں۔ لیکن اس بیچ اسمارٹ میٹر لگانے کے خلاف آئے روز لوگ احتجاج کررہے ہیں۔ بل زیادہ آنے کے خدشات کو لے کر عام صارفین کافی پریشان ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے کشمیر پاور ڈیولپمینٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر اور اسمارٹ میٹرنگ کے نوڈل آفیسر شرجیل غنی لالہ سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اسمارٹ میٹر سے نہ صرف بجلی کی بہتری یقینی بن جائے گی بلکہ ماہانہ بجلی فیس کی ادائیگی سے متعلق انسانی مداخلت ختم ہورہی ہے۔ جو صارفین میں خدشات ہوتے تھے کہ میرا ماہانہ بل زیادہ آیا ہے اور لائن مین نے زیادہ ریڈنگ لکھی ہے۔ اب چونکہ اسمارٹ میٹر راست طور پر ڈیٹا سینٹر کے ساتھ جڑا ہوا ہے تو صارف جتنی بجلی استعمال کرے گا اسی کے حساب سے ماہانہ فیس بھی ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اسمارٹ میٹر سے انسانی مداخلت ختم کی جارہی ہے اور صارف بھی روزانہ بجلی کے استعمال سے متعلق موبائل کے ذریعے آگاہ رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسمارٹ میٹر نصب کرنے کے دوران کئی علاقوں میں لوگوں کی مزاحمت کا واقعی سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن جن علاقوں میں لوگ اسمارٹ میٹر نصب کرنے نہیں دیتے ہیں، ان علاقوں میں محکمے کی ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے کہ وہاں بجلی منقطع کی جائے۔ البتہ تکنیکی طور پر اسمارٹ میٹرنگ کے دوران بجلی کو منقطع ضرور کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: