سرینگر : جہاں ایک طرف جموں و کشمیر میں حال ہی دونوں میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، وہیں خطہ کی انتظامیہ اور تفتیشی ایجنسیوں نے عسکریت پسندی کے نظام اور معاشی وسائل کو ختم کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایجنسیوں کی جانب سے نہ صرف عسکریت پسندی سے منسلک افراد کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی،بلکہ خوف پیدا کرنے کے لیے عسکریت پسندوں اور ان کے اہل خانہ کے گھروں کو بلڈوز بھی کیا جا رہا ہے۔ اب تک انتظامیہ نے ایسے نصف درجن افراد کے خلاف کارروائی کی ہے وہیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ "ان کی فہرست کافی لمبی ہے۔"
ذرائع کے مطابق ایسے 109 افراد (عسکریت پسند) کی فہرست تیار کی گئی ہے جو جموں و کشمیر میں رہتے ہوئے سرگرم ہیں یا پھر سرحد پار پاکستان فرار ہو گئے ہیں اور وہاں سے اپنی سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسیوں سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ "کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں صوبہ کے کشتواڑ، ڈوڈہ، ریاسی، راجوری اور پونچھ اضلاع میں عسکریت پسندوں اور ان کے مددگاروں کی فہرست تیار کی گئی ہے۔ ان سب کی جائیدادوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ یا تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کر دیا جائے گا یا انہیں بلڈوز کردیا جائے گا۔"
نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ "عسکریت پسندی، ملک دشمن سرگرمیوں میں کسی بھی طرح ملوث افراد کی فہرست تیار کی جا رہی ہے۔ ان میں انڈر گرؤنڈ ورکر بھی شامل ہیں۔ ایسے لوگ بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو کافی عرصہ پہلے پاکستان فرار ہو گئے تھے۔ معلومات کی تصدیق کے بعد فہرست میں نام شامل کیے جا رہے ہیں جس سے فہرست کافی لمبی ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے معاشی ذرائع کو ٹھیس پہنچائی جائے۔ اس سے نہ صرف خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگا بلکہ مزید لوگ ایسی حرکتیں کرنے سے ڈریں گے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندی پر قابو پانے کی سمت میں تیزی سے کام شروع ہو گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی رضامندی کے بعد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں سرکاری ملازمتوں پر بیٹھے ایسے (عسکریت پسندی سے براہ راست یا بالواسطہ منسلک) لوگوں کو باہر کا راستہ دکھانے اور انہیں سلاخوں کے پیچھے لانے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹوں اور حریت سربراہ سید علی شاہ گیلانی کے بیٹوں سمیت کئی علیحدگی پسندوں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں سے باہر کا دروازہ دکھا دیا گیا۔"