سرینگر (جموں و کشمیر):بھارتی صدر دروپدی مرمو نے بدھ کے روز کہا کہ ’’اگر نوجوان ’امن، خوشحالی اور نظم و ضبط‘ کا راستہ اختیار کریں گے تو ہی قوم ترقی کرے گی۔‘‘ صدر مرمو نے کشمیر یونیورسٹی کے 20 ویں کنویکیشن میں اپنی تقریر میں کہا کہ ’’جب زیادہ سے زیادہ نوجوان امن اور خوشحالی پر گامزن ہونگے تو ہی قوم مزید ترقی کرے گی۔‘‘ انہوں نے کہا قوم کی ترقی نوجوانوں کے نظم و ضبط کی پیروی میں مضمر ہے۔ یاد رہے کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو بدھ کو کشمیر کے دو روزہ دورے پر سرینگر پہنچیں جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔
’’یہء چھَ موج کشیٖر‘‘ (یہ دھرتی ماں کشمیر ہے) صدر مرمو نے ان ہی الفاظ سے یونیورسٹی میں خطاب کا آغاز کیا، جس کا تالیوں کی گرج کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ صدر مرمو نے کشمیر یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران کہا: ’’میں یہاں آ کر خوش ہوں، میں نے بہت ساری گریجویشن سیرمنیز میں شرکت کی ہے اور ملک بھر کے کئی کالجز اور یونیورسٹیز میں شرکت کی ہے، لیکن میں نوجوانوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ یہ کیمپس دوسروں سے زیادہ خوبصورت ہے۔ حضرت بل (درگاہ) کی برکات کشمیر یونیورسٹی پر ماضی میں بھی سایہ فگن رہی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ ایک مقامی نوجوان کفایت اللہ کو نئی دہلی کے راشٹرپتی بھون میں 2023 میں یوم جمہوریہ کی پریڈ میں شرکت کرنے اور ان کے سماجی کاموں کے لیے ایک ایوارڈ سے نوازتے ہوئے بہت خوش ہیں۔ صدر نے کہا، ’’میں کشمیر یونیورسٹی کے طلباء کو سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم میں حصہ لیتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں تاکہ کمیونٹی میں تبدیلی آئے۔‘‘
مرمو کے مطابق ’’مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ٹاپ سکور کرنے والوں میں 55 فیصد لڑکیاں ہیں۔ 462 طالب علم تھے اور ان میں سے 21 نے گولڈ میڈل حاصل کیے ہیں۔ ہر شعبے میں ہماری خواتین اور لڑکیاں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ہماری تصدیر اور تقدیر آج کے ایوارڈز کے وصول کنندگان ہیں۔‘‘ مرمو نے معروف کشمیری کہاوت ’اَن پوشہء تیلہِ ییلہِ وَن پوشہِ‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت اور کشمیر کو دیے گئے قدرتی تحفوں کی قدر اور ان کے تحفظ پر زور دیا۔ مرمو نے کہا: ’’ماحول کو بچانا ہمارا فرض ہے اور نوجوانوں کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ میرے علم میں آیا ہے کہ ماحولیات کے حوالہ سے کہ کئی محاذوں پر بہت سے مطالعے، تحقیقات کی جا رہی ہے اور کشمیر یونیورسٹی ہمالیہ کے گلیشیئرز کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔‘‘